عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍo ‘‘یہ بھی روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ بیت اﷲ شریف کے دیکھنے کے وقت یہ دعا فرماتے تھے ’’ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْبَیْتِ مِنَ الْکُفْرِ وَمِنَ الدَّیْنِ وَالْفَقْرِ وَمِنْ ضِیْقِ الصَّدْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِo ‘‘ رویتِ کعبہ معظمہ : جب بیت اﷲ شریف پر نظر پڑے تو کھڑے ہوکر دعا مانگنا مستحب ہے لیکن بیت اﷲ کو دیکھتے وقت یا دعا مانگتے وقت اپنے ہاتھ نہ اٹھائے بلکہ ہمارے تینوں اماموں امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف وامام محمدرحمہم اﷲکے نزدیک ہاتھ اٹھانا مکروہ ہے اور حضرت جابر ؓ سے منقول ہے کہ یہ یہودیوں کافعل ہے اور بعض نے کہا کہ اس وقت ہاتھ اٹھائے جیسا کہ کرمانی ؒ نے ذکر کیا ہے اور بصروی نے اس کو مستحب کہا ہے گویا کہ ان دونوں نے مطلق دعا کے آداب پر اعتماد کیا ہے بلکہ انہوں نے امام شافعیؒ کے سند پکڑنے پر اعتماد کیا ہے اور امام شافعیؒ نے ابن جریج کی روایت سے سند پکڑی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ جب بیت اﷲ شریف پر نظر فرماتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور یہ دعا پڑھتے تھے ’’ اللھم زدھذا البیت تشریفا وتعظیما وتکریما الیٰ قولہ براالحدیث‘‘۔ ہمارے لئے امام واقدی کی روایت سند ہے انہوں نے یہی حدیث حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے لیکن اس میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں کیا ہمارے علماء کے نزدیک واقدی ثِقہ ہے جیسا کہ فتح القدیر میں ہے، غرضکہ یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے اور ان دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق ہوسکتی ہے کہ دونوں ہاتھ اٹھانے کا قول بیت اﷲ شریف کو پہلی دفعہ دیکھنے پر محمول کیا جائے اور نفی کا قول بار بار ( ہر دفعہ ) کے دیکھنے پر محمول کیا جائے، ایک توجیہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اثبات کا قول دونوں ہاتھوں کو دعا کے لئے سینہ کے سامنے پھیلانے کی طرف راجع ہو اور نفی کاقول بیت اﷲ کی تعظیم کے لئے دونوں