عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باتفاقِ ائمہ اربعہ دونوں امر بدعتِ مکروہہ ہیں اور یہ کراہت تنزیہی ہے اور یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ رکن ِ حجر ِ اسود ورکنِ یمانی کی طرف اشارہ بھی عجزوہجوم کے بغیر غیر معتبر ہے پس بعض جاہل متکبر لوگوں کے اس فعل سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے ۱۵؎ یعنی عجزوہجوم کے وقت حجرِ اسود کی طرف اشارہ سے استلام کرنا بالاتفاق جائز بلکہ سنت ہے اور رکن یمانی کی طرف امام محمدؒ کی روایت کے مطابق جائز ہے ، مؤلف) (۲۲)بلاعذر جوتے پہن کر طواف کرنا ترکِ ادب ومکروہ ہے لیکن مشقت وتکلیف کی ضرورت سے ہوتو مکروہ نہیں ہے اور موزے پہن کر طواف کرنا مطلقاً مکروہ نہیں ۱۶؎ اور بعض فقہا نے کہا ہے کہ جوتے پہن کر مسجد میں داخل ہونا بے ادبی ہے ۱۷؎ پس یہ فعل مطلقاً مکروہ ہے خواہ طواف کے بغیر ہی ہو ۔ ۱۸؎ بدعات ومنکرات طواف (۱) جاننا چاہئے کہ کہ چاروں ائمہ کرام ؒ کے مذہب میں حجرِ اسود کے بالمقابل آنے سے پہلے نیت کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو اٹھانا نہ سنت ہے اور نہ ہی مستحب ہے، اور نیت کے وقت حجرِ اسود کے سامنے آنے پر رفع یدین کرنا بھی صرف احناف کے نزدیک سنت ہے، اکثر عوام الناس حجرِ اسود سے کافی دور رکنِ یمانی کی طرف ہوتے ہوئے نیت کرتے ہیں اور اس وقت ہاتھ بھی اٹھاتے ہیں اور بعض لوگ نیت کرتے وقت وہم ووسوسہ میں مبتلا ہوتے ہیں جیسا کہ نماز کی نیت و تکبیر تحریمہ کہتے وقت وہم و وسوسہ میں مبتلا ہوتے اور نیت کے لفظوں میں وسوسہ کرتے رہتے ہیں حالانکہ رسول اﷲ ﷺ نے ایسا عمل نہیںفرمایا ہے پس اس سے بچنا چاہئے کیونکہ یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ حاصل یہ ہے کہ