عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام باندھنا واجب ہے، پس اگروہ اپنے میقات پر واپس آکر احرام نہیں باندھے گا یا احرام کی صورت میں تلبیہ نہیں کہے گا تو اس پر دم واجب ہوگا اور اگر وہ واپس لوٹنے پر قادر ہوتے ہوئے نہیں لوٹے گا تو اس کے ترک سے گنہگار ہوگا اور قادر نہ ہونے کی صورت میں گنہگار نہیں ہوگا لیکن اس شخص پر دمِ مجاوزت کے علاوہ اس ترک کی وجہ سے اور کوئی دم واجب نہیں ہوگا ۳؎ اور اس بارے میں کلیہ قاعدہ یہ ہے کہ ان تینوں مقامات میں سے جس مقام میں وہ چلا گیا اسی مقام والوں کے میقات کے حکم میں داخل ہوجائے گا لیکن شرط یہ ہے کہ وہ شرعی طریقہ پر وہاں گیا ہو۔ پس اگر وہ غیر مشروع طریقہ سے وہاں جائے گا تو اس جگہ والوں کے حکم میں نہیں ہوگا۔ مثلاً کسی آفاقی شخص نے احرام کے بغیر میقات کو عبور کرلیا اور حدودِ حرم میں داخل ہوگیا یا مکہ کا رہنے والا شخص حج کا احرام باندھنے کے لئے حل کی طرف گیا یا صرف راستے سے گزرنے کے لئے میقات پر گیا جیسا کہ آفاقی شخص جب مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لئے میقات پر گیا تو اس کا حکم اس جگہ کے رہنے والوں کے مطابق نہیں ہوگا جن کی طرف وہ گیا ہے ۴؎ (مزید تفصیل آگے آتی ہے مؤلف) احرام باندھے بغیر میقات سے گزرجانا جوشخص بغیر احرام باندھے اپنے میقات سے آگے چلاجائے گا خواہ اس کے بعد وہ احرام باندھ لے یا نہ باندھے اس کو کسی میقات پر واپس لوٹنا واجب ہے اگر وہ نہیں لوٹے گا تو اس پر دم واجب ہوگا ۵؎ پس اگر آفاقی نے میقات سے آگے گزرکر احرام باندھا یا اہلِ حرم نے حج کے لئے حل سے احرام باندھا اور عمرہ کے لئے حرم سے احرام باندھا یا اہلِ حلّ نے حرم سے احرام باندھا تو ان کو اپنے اپنے شرعی میقات کی طرف لوٹنا واجب ہے