عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قربانی اور اس کے احکام : جمرئہ عقبہ کی رمی سے فارغ ہوکر اپنی قیام گاہ پر آجائے اور مفرد حج والااگر قربانی کرنا چاہے تو خرید وفروخت وغیرہ غیر ضروری کاموں میں مشغول ہونے سے پہلے نحر یعنی قربان گاہ جائے، مفرد بالحج کے لئے شکرانہ کی قربانی کرنا مستحب ہے اوراس کے لئے مستحب یہ ہے کہ پہلے رمی کرے پھر ذبح کرے پھر حلق کرائے اور اگر پہلے حلق کرایا پھر ذبح کیاتواس پر کچھ واجب نہیں ہوگا، اگرذبح کرنا جانتا ہے تو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے ورنہ کسی مسلمان کے ہاتھ سے ذبح کرائے اور مستحب یہ ہے کہ ذبح کے وقت وہاں موجود رہے، اس قربانی کے جانور کے متعلق بھی وہی احکام ہیں جو عام قربانی کے جانوروں سے متعلق ہیں۔ مستحب یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رُخ لٹائے اور ذبح کرنے والا بھی قبلہ رُخ کھڑا ہوکر ذبح کرے، منحر میں بلا مبالغہ لاکھوں جانوردُنبے، مینڈھے، بھیڑیں، بکریاں، گائیں، اونٹ، اونٹنیاں موجود ہوتے ہیں اپنی پسند اوروسعت کے مطابق دیکھ کر خرید لے اور قربانی کرے یہ حج کی قربانی ہے عید الاضحی کی قربانی نہیں ہے پس اگر حاجی مسافر ہے یعنی معکہ معظمہ میں پندرہ دن سے کم قیام رہا ہے تواس پر عید الاضحی کی قربانی واجب نہیں ہے اور اگر مقیم ہے یعنی پندرہ دن سے زیادہ اقامت رہی ہے یا اہل مکہ و مضافات مکہ میں سے ہے تو وہ عید الاضحی کی قربانی بھی کرے وہ الگ واجب ہے۔ قربانی کی دعا یہ ہے: ’’ اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَالسَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَااَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o اِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَاشَرِیْکَ لَہ‘ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ o ‘‘ پھر چھری پھیرے اور یہ کہے ’’بِسْمِ اﷲِ وَاﷲُ اَکْبَرُ‘‘ بغیرواؤ کے بھی منقول ہے، پھر قبولیت کے لئے دعا کرے اور کہے:’’اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ ھٰذِ ہِ الْاُضْحِیَۃَ وَاجْعَلْھَا قُرْبَانًا لَّوَجْھِکَ وَاَعْظِمْ اَجْرِیْ عَلَیْھَا ‘‘اپنی قربانی کا گوشت کھانا چونکہ مستحب