عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوجائے اور یہ (تیسرا قول) تحقیق کے زیادہ قریب ہے اور ظاہر کلام یہ ہے کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ معتوہ کی عبادات کی ادائیگی صحیح ہے جن کے نزدیک وہ مکلّف ہے ان کے نزدیک اس کی عبادات کی ادائیگی کا صحیح ہونا ظاہر ہے اور جن کے نزدیک وہ مکلف نہیں ہے ان کے نزدیک اس لئے صحیح ہے کہ انہوں نے اس کو ذی عقل بچے کی مانند قرار دیا ہے اور اس (ذی عقل بچے) کی عبادات کے صحیح ہونے کی تصریح کردی ہے پس اس تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ دماغ میں خلل آجانے سے معتوہ کا وضو نہیں ٹوٹتا واللہ سبحانہ الموفق (بحر ملخصاً) پس دماغی خلل وضو کو نہیں توڑتا کیونکہ اس حالت میں اس کی عبادت صحیح ہوتی ہے اگرچہ وہ مکلف نہیں ہوتا کیونکہ وہ ذی عقل بچے کے حکم میں ہے یہ نہیں کہ اس کی عقل زائل ہوگئی ہے (ط) نشہ: (۱) نشہ بھی جنون و بیہوشی کی طرح تھوڑا ہو یا زیادہ وضو کو توڑتا ہے (کبیری و کنزوع ملتقطاً) (۲) جو نشہ عقل پر غالب آجائے عدم تمییز میں جنون کے معنی میں ہے اور اس کے ساتھ ہی نشے والے کے جوڑوں میں ڈھیلا پن بھی آجاتا ہے اور بیہوشی و جنون و نشے والے شخص کے حق میں لیٹ کر سونا یا قیام (وغیرہ) کی حالت میں سونا یکساں ہے کہ ہر حال میں اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے (بذائع) (۳) نشہ اور مستی اس سرور سے عبارت ہے جو کسی نشہ لانے والی چیز کے استعمال سے عقل پر غالب ہوجائے پس اس کی وجہ سے انسان عقل کے موافق کام نہیں کرسکتا لیکن اس کی عقل زائل نہیں ہوتی اسی لئے وہ خطابِ شرع کے قابل باقی رہتا ہے اور بعض نے کہا کہ مستی کا سرور عقل کو زائل کردیتا ہے اور زوالِ عقل کے باوجود اس کا مکلف ہونا زجروتوبیخ کے طور پر ہے پہلا قول تحقیق ہے (بحر و ط و کبیری) (۴) نشے کی حد جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے بعض مشائخ کے نزدیک یہ ہے کہ وہ