عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوسکے تو ملنا فرض ہے (علم الفقہ تصرفاً) (۱۹) زیتون یا تل وغیرہ کا تیل بدن پر لگا ہونا طہارت کا مانع نہیں بخلاف چربی ومنجمد گھی (و مرہم) وغیرہ کے (جس کا بیان آگے آتاہے) (دروش) پس اگر کسی نے بدن پر تیل اور اس کے اوپر سے پانی بہایا اور چکنائی کے باعث بدن نے پانی کو قبول نہ کیا تو اس کا غسل جائز ہے (ع وش) (۲۰) اگر کسی کے پاؤں پر پھَٹن (بوائی) ہو اور اس نے اس میں چربی یامرہم (یا موم وغیرہ) رکھ لیا اگر اس جگہ پر پانی کا پہنچنا نقصان نہ کرتا ہو اتو اس کا غسل و وضو جائز نہیں ہے (پس اس چربی ومرہم وغیرہ کو نکال کر اس جگہ پانی پہنچانا فرض ہے مؤلف) اور اگر اس جگہ پر پانی لگنا نقصان کرتا ہو تو اس کا غسل ووضؤ جائز ہے جبکہ اس کے ظاہر ی حصہ پر پانی بہا لیا ہو (کبیری) اگر کسی نے فرض غسل کیا اور اس میں کلی کرنا یاناک میں پانی ڈالنا یا بدن کا کچھ حصہ دھونا بھول گیا پھر اس نے نماز پڑھی اس کے بعد اس کو یاد آیا تو وہ کلی کرے یا ناک میں پانی ڈالے یا بدن کے اس بغیر دھلے حصے کو دھولے اور اگر اس نے اس غسل سے فرض نماز ادا کی تھی تو اس کو لوٹالے کیونکہ (غسل پورا نہ ہونے کی وجہ سے) اس کی وہ نماز صحیح نہیں ہوئی تھی ( اور فرض کی ادائی گی لازمی ہے) اور اگر اس نے نفل نماز ادا کی تھی تو اس کو نہ لوٹائے کیونکہ (عدم طہارت کی وجہ سے اس کاشروع کرناہی صحیح نہیں ٹھہرا (کبیری ودروش) کیونکہ وہ نماز اس پر لازم ہی نہیں ہوئی اس لئے اس کا اعادہ بھی لازم نہیں ہوگا۔ (غایۃ الاوطار) سنن غسل غسل فرض ہویا غیر فرض اس کے لئے بارہ چیزیں سنت ہیں (م وغیرہ) اور وہ یہ ہیں (۱) ابتداء میں دل سے غسل کی نیت کرنا سنت ہے اور زبان سے بھی کہہ لینابہتر ہے جیساکہ