عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پالیش کی ہوئی لکڑی یا چکنا پتھر غرض وہ تمام چیزیں جن میں مسام نہیں ہوتے اور پانی جذب نہیں ہوتا سب کا یہی حکم ہے کہ پونچھنے سے جب کہ نجاست کا اثر بالکل جاتا رہے پاک ہو جاتی ہیں۔ اگر پچھنے لگائے اور اس جگہ کو بھیگے ہووے کپڑوں سے پونچھ لیا تو کافی ہے اس لئے کہ وہ دھونے کا کام دیتا ہے۔ ۳۔ ملنا: منی اگر کپڑے پر لگ جائے تو اگر تر ہے تو دھونا واجب ہے اور اگر کپڑے کو لگ کر خشک ہوگئی ہے تو استحساناً مل کر جھاڑ دینا کافی ہے، اور یہی صحیح ہے کہ مراد اور عورت سب کی منی کا ایک ہی حکم ہے اگر چہ مرد کی منی بیماری کی وجہ سے پتلی ہوگی ہو، صحیح یہ ہے کہ غیر آدمی یعنی دیگر جانروں کی منی کا یہ حکم نہیں اور وہ دھونے سے ہی پاک ہوگی، اور مل کر جھاڑ دینے کے بعد اگر منی کا اثر باقی رہے تو کچھ نقصان نہیں جیسے دھونے کے بعد رہتا ہے، یہ حکم اس وقت ہے کہ سرِ ذکر پاک ہو اس طرح کہ پیشاب کیا اور مخرج سے نہیں بڑھا یا بڑھا تو پانی سے استنجا کرلیا، یا استنجا تو نہیں کیا مگر منی کو دکر اس طرح نکلی کہ اس نجاست کی جگہ پر نہ گذری پس وہ مل کر جھاڑنے سے پاک ہو جائے گا اور اگر ذکر کا سرا پیشاب سے بھی نجس ہوا ہے مثلاً پہلے پیشاب کیا اور وہ مخرج سے بڑھ گیا اور پانی سے استنجا نہ کیا ہو پھر اس سے مس ہو کر منی نکلی ہو تو یہ کپڑا منی کو مل کر جھاڑنے سے پاک نہ ہوگا اور اگر منی بدن کو لگ جائے تو بغیر دھوئے بدن پاک نہ ہوگا خواہ منی تر ہو یا خشک، امام ابو حنیفہؒ سے ییہ مروی ہے اور اسی پر عمل کرنا چاہئے۔ بعض کے نزدیک بوجہ عموم بلویٰ مل کر جھاڑنے سے بدن بھی پاک ہو جائے گا لیکن اس پر فتویٰ نہیں ہے۔ اگر دوہرے کپڑے کے استرتک منی پھوٹ گئی تو بھی مل جر جھاڑ دینا کافی ہے اور ییہ صحیح