عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جن صورتوں میں تمام پانی نکالنا واجب ہے: (۱) اگر کنوئیں میں نجاست گرجائے تو ا س کنوئیں کاتمام پانی نکالنا واجب ہے اور باجماع سلف اس پانی کا نکالنا اس کنوئیں کی طہارت ہے۔ (ہدایہ وعنایۃ ومنیہ) پانی کو ناپاک کردینے میں نجاست حفیفہ وغلیطہ دونوں کا حکم یکساں ہے۔ (بدائع وط) (۲) جاندار کے علاوہ کوئی اور نجاست کنوئیں میں گرنے سے اس کا تمام پانی نکالنا واجب ہے اور اگر کوئی جاندر یعنی جس جانور میں بہتاہوا خون ہوتا ہے اور وہ خشکی کا رہنے والا (غیر دریائی) ہو کنوئیں میں گر کر مرجائے یامرکرکنوئیں میں گرجائے تو کنوئیں کا پانی نکالنے کے حکم کے تین درجے ہیں (اول) اگر وہ جانور چوہا یا اس کی مثل ہے توبیس ڈول نکالنا (دو م) اگر وہ مرغی یا اس کی مثل ہے تو چالیس ڈول نکالنا (سوم) اگر وہ بکری یااس کی مثل (یا اس سے بڑا) ہے تو کل پانی نکالنا واجب ہے (بحربز یادۃ عن در) ان سب کی تفصیل آگے آتی ہے مؤلف) (۳) اگر کنوئیں میں مینگنی اور کوبر وغیرہ کے علا وہ تھوڑی اسی نجاست بھی گرجائے مثلاایک قطرہ پیشاب گر جائے اگرچہ وہ حلال جانور کا پیشاب ہو لیکن جن جانوروں کے پیشاب سے بچنا ممکن نہیں ہے ان کا پیشاب معاف ہے جیسا کہ آگے آتا ہے، یا شراب یاخون کا ایک قطرہ گرجائے تو کنوئیں کا تمام پانی نکالنا واجب ہوتاہے کیونکہ کنواں تھوڑے پانی اور چھوٹے حوض کے حکم میں ہے جیسا کہ بیان ہوچکاہے اور قلیل پانی میں نجاست گرنے سے وہ پانی ناپاک ہوجاتاہے خواہ اس سے اس کی کوئی بھی صفت متغیر نہ ہوئی ہو۔ (دروش وکبیری وط ملتقطاً) (۴) نجاست خواہ بلا واسطہ یعنی براہ راست گرے یا بالواسطہ مثلا ً جوتی یا لکڑی یا کپڑے پر نجاست لگی ہو اور وہ کنوئیں میں گرجائے تو کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہوجائے گا۔ (؟) (۵) اگر اونٹ یا بکری کی مینگنیاںکنوئیں میں گریں تو جب