عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷)تمتع وقران کے روزے بھی انہی حج کے مہینوں میں ادا ہونے چاہئیں ان سے پہلے یا بعد میں جائز نہیں حتیٰ کہ تمام ایامِ قربانی میں ان روزوں کا رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ ان ایام میں روزہ رکھنا علی الاختلاف حرام یا مکروہ تحریمی ہے ۷؎ (۸)حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا اہلِ مکہ کے لئے مکروہ تحریمی ہے جبکہ وہ اس سال حج بھی کرے اس لئے کہ اہلِ مکہ کو حج تمتع یا قران منع ہے، آفاقی کے لئے جائز ہے کیونکہ آفاقی کے لئے تمتع و قران ممنوع نہیں ہے اوراس لئے بھی کہ آفاقی کے لئے عمرہ تمام سال میں جائز ہے صرف یومِ عرفہ سے ایامِ تشریق کے آخری دن تک (ان پانچ دنوں میں ) مکروہ ہے ۸؎ مواقیتِ مکانی مواقیت کی دوسری قسم مواقیت ِ مکانی ہیں جو مختلف جگہ کے لوگوں کی وجہ سے مختلف ہوتے ہیں اور مواقیتِ مکانی (یعنی وہ مقامات جہاں سے احرام باندھنا واجب ہوتا ہے) کے لحاظ سے تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں اول اہلِ آفاق (آفاقی) یعنی جو لوگ میقات سے باہر کے رہنے والے ہوں خواہ حقیقۃً باہر کے رہنے والے ہوں یا حکماً (حدودِ مواقیت سے باہر کی تمام سرزمین آفاق کہلاتی ہے اور اس کو حل کبیر بھی کہتے ہیں) دوم اہلِ حلّ ، یہ وہ لوگ ہیں جو میقات کے اندر اور حدودِ حرم کے باہر کے درمیانی علاقہ میں رہتے ہیں (اور اس حدود کی سرزمین کو حلّ اور حلِّ صغیر کہتے ہیں اور اس کے لئے صرف حل کا لفظ عام طور پر استعمال ہوتاہے) سوم اہل حرم یعنی یاہلِ مکہ اور حدودِ حرم کے اندر والے لوگ۔ ۹؎ (ان تینوں قسم کے مواقیت کی تفصیل الگ الگ عنوان سے درج ذیل ہے، مؤلف)