عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فائدہ : حاصل یہ ہے کہ عمرہ میں چار چیز یں ہیں :۔احرام، طواف،سعی،سرکے بال منڈانا یا کٹانا، پس ان میں سے احرام کے عمرہ کے لئے شرط ہے اور طواف کا اکثر حصہ یعنی چار چکر ادا کرنا رکن ہے اور طواف کا اقل حصہ یعنی باقی تین چکر بھی ادا کرنا، سعی کرنا اور بال منڈانا یا کٹانا یہ تین امور واجب ہیں یہی مختار ہے، عمرہ کے احرام و طواف و سعی میں بھی وہ سب چیزیں کی جائیں جو حج کے احرام و طواف وسعی میں کی جاتی ہیں اور اُن سب چیزوں سے بچنا چاہئے جن سے حج کے احرام و طواف وسعی میں بچنا ضروری ہے ۳؎ آفاقی کے لئے عمرہ کی میقات وہی ہے جو حج کے لئے ہے ( پس آفاقی شخص اگر عمر ہ کی نیت سے مکہ معظمہ آئے تو اپنے میقات سے عمرہ کااحرام باندھ کر آئے ۴؎ اور اہلِ مکہ ( اور جو ان کے حکم میں ہیں یعنی اہلِ حل و اہلِ میقات ) کے لئے عمرہ کی میقات حلّ یعنی تنعیم وغیرہ ہے ( اہلِ مکہ اور جو ان کے حکم میں ہیں ان کے لئے عمرہ کے احرام باندھنے کا افضل میقات تنعیم ہے پھر جعرانہ ہے اس کی تفصیل مواقیتِ حج کے بیان میں گزرچکی ہے ۵؎ ) فسادِ عمرہ و رفض یعنی ترکِ عمر ہ سے بچنے اور عمرہ سے حلال ہونے کی صحت کے لئے عمرہ کے طواف کا اکثر حصہ ادا ہونا کل طواف ادا ہونے کے حکم میں ہے لیکن سعی کے پورا ہونے سے پہلے عمرہ سے حلال ہونا اس پر حرام ہے اور طواف کا سعی سے پہلے ادا ہونا سعی کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے ( جیسا کہ اوپر گزرچکا ہے) اور سعی کا حلق (سر منڈانا) پر مقدم ہونا واجب ہے ۶؎ عمرہ کی سنتیں اور آداب : عمرہ کی سنتیں و آدا ب وہی ہیں جو سعی سے فارغ ہونے تک حج کی ہیں جن کا بیان پہلے ہوچکا ہے لیکن عمرہ