عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
زین یا پالان ہواور سو گیا تو خواہ وہ بلندی کی طرف یا ہموار زمین پر جارہا ہو یا اترائی کی طرف جارہا ہو دونوں حالتوں میں اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا کیونکہ ان سب حالتوں میں اس کی مقعد اپنی جگہ پر قائم رہے گی (کبیری ودروش وع) (۱۶) اگرکوئی شخص تنو ر کے سرے پربیٹھ کر پائوں تنور میں لٹکائے ہوئے ہو اور سوجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا (بحروع) (۱۷) اونگھ آجانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اگرچہ اس کے سرین زمین پر جمے ہوئے نہ ہوں کیونکہ یہ ہلکی سی نیند ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ اپنے قریب ہونے والی اکثر باتوں کو سمجھتا ہو (فتح وبحروکبیری وش وغیرہ ملحضاً) پس اگر لیٹے ہوئے آدمی کو اونگھ آجائے اگر گہر ی اونگھ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر ہلکی ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا ، گہری اور ہلکی اونگھ میں فرق یہ ہے کہ اگر وہ اپنے قریب کی باتیں سنتاہے تو وہ ہلکی اونگھ ہے اور اگر اس کوقریب کی باتوں کی خبر نہیں تو وہ گہری اونگھ ہے اور شمس الائمہ سے یہی فتویٰ منقول ہے (ع) علا مہ رحمتی رحمہ اللہ نے کہا کہ انسان اپنے آپ پر دھوکا نہ کھائے کیونکہ بسا اوقات اس کو گہری نیند ہوتی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ گہری نہیں ہے۔ (ش) (یعنی وہ اس کو ہلکی اونگھ سمجھ لیتا ہے اس لئے احتیاظاً ایسی حالت میں بھی وضوکرلیناچایئے ، مولف) ا س بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ سونے والے کی تیرہ حالتیں ہیں ان میں سے تین حالتیں وضو کو توڑنے والی ہیں وہ یہ ہیں: ۱۔ کروٹ پریا چت یا پٹ سونا، ۲۔ ایک سرین پر سونا، ۳۔ دیوار یا ستون یاآدمی وغیرہ کے سہار ے سوناکہ اگر سہاراہٹالیاجائے تو سونے والا گر پڑے اور دس سورتوں میں وضو نہیں ٹوٹتا وہ یہ ہیں: ۱۔ دوزانو بیٹھے ہوئے، ۲۔ چار زانو یعنی چوکڑی مار کر بیٹھے ہوئے، ۳۔ دونوں پائوں ایک طرف کو نکال کر دونوں سرین زمین پر رکھے ہوئے، ۴۔ دونوں گھٹنے کھڑے کئے ہوئے اور دونوں سرین زمین پر کھے ہوئے، ۵۔