عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
عورت کو چھونا، پہلے اقسام وضو ونواقض وضو میںبیان ہو چکا ہے کہ اختلاف علما سے نکلنے کے لئے پیشاب وپاخانہ کے مقام کو چھونے او رعورت کو مس کرنے صورت میں نیا وضو کرنا مستحب ہے کیونکہ عبادت کا متفق علیہ ہونا مختلف فیہ ہونے سے بہتر ہے (۶) منھ سے کم مقدار میں قے کرنا (۷) صرف بلغم کی قے کرنا اگرچہ بہت زیادہ (یعنی منھ بھر کر) ہو، کیونکہ خالص بلغم کی قے امام ابو حنیفہ وامام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک پاک ہے اس لئے کہ اس میں نجاست سرایت نہیں کرتی بخلاف امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے (۸) بیٹھ کر سونے والے کااس قدر جھک جانا کہ اس کی مقعد کا اپنی جگہ سے اٹھ جانے کا احتمال ہو (۹) دونوں سرین زمیں یا پائوں وغیرہ پر جمائے ہوئے ہونا (۱۰) نماز کی حالت میں سونا ، اگرچہ رکوع یاسجدہ کی حالت میں ہو جبکہ سجدہ مردوں کے مسنون طریقے پر کر رہا ہو اور اگر مردوں کے مسنون طریقے کے خلاف سجدہ کر رہا ہو اور اس میں سوجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا (م و ط) (ان سب کی تفصیل نواقض وضومیں بیان ہو چکی ہے ، مولف) وضو میں شک ہوجانے کے مسائل: (۱) اگر وضو کے درمیان میں کسی عضو کودھونے یا مسح کرنے میں شک ہوا کہ ایسا کیا ہے یا نہیں اور یہ شک اس کو پہلی دفعہ ہوا تواس عضو کودھو لے یا مسح کرلے یعنی غسل والے عضو کو دھولے اور مسح والے عضو کا مسح کرلے، اور اگر اس کو اکثر شک ہوتا ہے اورا س کو شک کی عادت ہے تو شک کی طرف التفات نہ کرے اور شک والے عضوکے دھونے یا مسح کرنے کااعادہ نہ کرے (بدائع وع وش وکبیری وغیرہا) (۲) اگر وضو سے فارغ ہونے بعد شک ہوا تو اس کی طرف التفات نہ کرے خواہ پہلی دفعہ شک ہوا ہو یااس کو شک کی عادت ہوا ور جب تک اس کو اس عضو کے نہ دھونے کا یقین نہ ہوجائے وہ شخص باوضو ہے اس کو اس عضو کا دوبارہ دھونا فرض نہیں ہے