عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قضا لازم ہوگی اور اس کے وقت سے پہلے ترک کے ساتھ اس کے احرام سے باہر ہوجانے کی وجہ سے اس پر دمِ رفض واجب ہوگا ۴؎ احکامِ رفض کے کلیہ قاعدے : (۱)جمع بین النسکین اور اضافت الاحرام الی الاحرام کے بیان میں جن صورتوں میں حج ترک کیا جاتا ہے ان سب صورتوں میں ایک دمِ رفض واجب ہوتا ہے اور ایک حج و عمرہ قضا کرنا واجب ہوتا ہے اس لئے کہ وہ حج فوت ہوجانے والے کے حکم میں ہے۔ (۲) اور جن صورتوں میں عمرہ ترک کیا جاتا ہے اس پر ایک دمِ رفض اور صرف اس عمرہ کی قضا واجب ہوتی ہے کیونکہ وہ عمرہ فاسد کرنے والے کے حکم میں ہے۔ (۳) اور اگر حج یا عمرہ کو ترک کرنا واجب ہونے کی صورتوں میں اس کو ترک نہ کیا بلکہ دونوں کو اداکیا تو اس پر دمِ جمع واجب ہوگا (اور ترکِ رفض کی وجہ سے برائی کا مرتکب بھی ہوگا ۵؎ ) (۴) اور یہ ترک کرنے کی صورت حج اور عمرہ کے جمع کرنے میں ممکن ہوتی ہے (جیسا کہ حج اور عمرہ جمع کرنے کے بیان میں گزرا) یا وقوفِ عرفہ کے بعد دو حج کو جمع کرنے اور سعی سے قبل دو عمروں کو جمع کرنے کی صورت میں ممکن ہے ۶؎ پس جب دو حج یا دو عمروں کو جمع کیا تو ایک ساتھ احرام باندھنے اور آگے پیچھے احرام باندھنے کی صورت میں عدمِ رفض ممکن نہیں ہے اور تاخیر یعنی دو حج کو وقوف ِ عرفہ کے بعد جمع کرنے اور دو عمروں کو سعی کے بعد جمع کرنے کی صورت میں ترک کرنا لازم نہیں ہے بلکہ جمع کرنا متعین ہوجاتا ہے ۷؎