عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جماع فاعل یعنی لگانے والے پر کچھ جزا واجب نہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ مُحرم یا غیر مُحرم کو خوشبو لگانا یا اس کو سلا ہو ا لباس پہنانا حرام ہے کیونکہ وہ اس ممنوع فعل کا ارتکاب کا سبب بنے گا اور مُحرم مفعول یعنی خوشبو لگوانے والے پر جزا واجب ہوگی کیونکہ اس نے اس سے استفادہ کیا ہے ۸؎ کھانے پینے میں خوشبو کااستعمال : (۱)خالص خوشبو کا کھانا اما م ابو حنیفہؒکے نزدیک محظورات احرام میں سے ہے صاحبین کا اس میں خلاف ہے پس اگر کسی نے زیادہ خوشبو کھائی تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اور اکثر مشائخ کے قول کی بموجب زیادہ وہ ہے جو منہ کے اکثر حصہ میں لگ جائے اور اگر تھوڑی خوشبو کھائی یعنی اتنی جو منہ کے اکثر حصہ میں نہیں لگتی تو امام صاحب کے نزدیک اس پرصدقہ واجب ہوگا ، ظاہر المذہب میں صدقہ سے مراد نصف صاع ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ خوشبو کو کھانے میں ملائے اور پکائے بغیر جیسی ہے ویسی ہی خالص کھائے اور امام ابو یوسف وامام محمد رحمہمااﷲ کے نزدیک خوشبو کھانے سے کوئی جزا لازم نہیں آتی خواہ تھوڑی کھائے یا زیادہ ۱؎ (۲) اگر خوشبو مثلاً زعفران، لونگ، سونٹھ، دار چینی وغیرہ گرم مصالحہ کو کھانے میں پکتے وقت یا پکنے کے بعد جس طرح بھی رواج ہو ملایا جائے تواس کو کھانے سے بالاتفاق کچھ جزا واجب نہیں ہوگی خواہ اس کھانے سے خوشبو آتی ہو یا نہ آتی ہو اس لئے کہ وہ خوشبو کھانے کے ساتھ آگ پر پک کر ختم ہوگئی اور کھانے کے تابع ہوگئی پس اس کا حکم ساقط ہوگیا یعنی اب وہ خوشبو کے حکم میں نہیں رہی اور طعام ( کھانا) ہوگئی اسی طرح ہر وہ خوشبو جس کو آگ نے متغیر کردیا ہو اس کے کھانے کا کوئی مضائقہ نہیں ہے (اور اس پر