عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۷) مقررہ تعداد سے زیادہ رمی کرنا مکروہ ہے یعنی اگرکسی نے سات سے زیادہ کنکریاں قصداً ماریں تو مکروہ ہے لیکن اگر کسی نے ساتوں کنکری میں شک ہونے کی بنا پر زائد کنکری ماری پھر ظاہر ہوا کہ وہ آٹھویں کنکری تھی تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۴؎ فائدہ : اگر منیٰ سے روانگی کے وقت کسی شخص کے پاس کنکریاں بچ گئی ہوں تو وہ کسی دوسرے شخص کو جسے ان کی ضرورت ہے دیدے ورنہ کسی پاک جگہ پرڈال دے اور ان کا دفن کرنا جیساکہ بعض عوام الناس ایسا کرتے ہیں اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور عددِ مسنون کے علاوہ ان کو جمرہ پر مارنا خلافِ سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے ۵؎۔ (۸)رمی کے وقت سمتِ مسنونہ کا ترک کرنا۔…(۹)جمرہ سے بقدر مسنون فاصلہ پر کھڑا ہونا ترک کرنا اور پانچ ہاتھ یا اس سے زیادہ ہے اس سے کم فاصلہ پر کھڑ ا ہونا مکروہ ہے جیسا کہ سننِ رمی میں بیان ہوچکا ہے ۔…(۱۰) جمرات کے درمیان ترتیب کا ترک کرنا، اکثر فقہا کے قول کے مطابق مکروہ ہے۔…(۱۱)کنکریوں کا پھینکنے کی بجائے ہاتھ سے ڈال دینا ۶؎۔…(۱۲)کنکریاں پھینکنے میں موالات (پے درپے ہونا) ترک کرنا۔ (۱۳)تمام ایامِ رمی میں وقت مسنون کی رعایت نہ کرنا۔…(۱۴)جمرہ اولیٰ وسطیٰ کے نزدیک رمی سے فراغت کے بعد دعا کے لئے نہ ٹھہرنا ۷؎۔ (۱۵)رمی کی کیفیت ِ مستحبہ کا ترک کرنا(مؤلف) احکامِ ذبح جو شخص حج افراد کررہا ہو اس پر دمِ شکرانہ یعنی جانور ذبح کرنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور اس کے لئے ذبح و حلق کا ترتیب وار ہونا بھی مستحب ہے یعنی حجِ افراد