عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکلنے والی چیز خواہ عادت کے مطابق ہو جیسے پیشاب پا خانہ ، منی ، مذی ، ودی اورحیض ونفاس کا خون ، یا عادت کیخلاف مثلاً استحاضہ کا خون، کیڑا ، کنکری وغیرہ پس حدث حقیقی کی دوقسمیں ہوئیں اور حدث حکمی کی بھی دو قسمیں ہیں ایک یہ کہ کوئی ایساامر پایا جائے جو غالب طور پر نجاست حقیقی کے نکلنے کا سبب ہوتا ہے اس لئے احتیاطاسب کو مسبب کے قائم مقام ٹھہرایا گیا ہے مثلاً مباشرت فاحشہ ، جنون ، نشہ جس سے عقل جاتی رہے اور لیٹ کر یا ٹیک لگا کر سونا ، اور دوسری قسم یہ ہے کہ اگرچہ بظاہر کوئی نجاست جسم پر معلوم نہ ہولیکن شرع نے اس کو حدث یعنی نجاست قرار دیا ہومثلاً نماز میں قہقہہ کے ساتھ ہنسنا (بدائع ملحضاً) پس وضو کو توڑنے والی چیزیں بارہ ہیں (نور) اور وہ یہ ہیں، ۱۔ جو چیز سبیلین سے عادت کے طور پر نکلے، ۲۔ جو چیز سبیلین سے عادت کے خلاف نکلے، ۳۔ سبیلین کے علاوہ کسی اورجگہ سے خون کا نکلنا، ۴۔ پیپ یا کچلو ہو کا نکلنا، ۵۔ زخم یا بیماری وغیرہ کی وجہ سے پانی کا نکلنا، ۶۔ قے، ۷۔ نیند، ۸۔ بیہوشی وغشی، ۹۔ جنون، ۱۰۔ نشہ، ۱۱۔ قہقہہ، ۱۲۔ مباشرت فاحشہ۔ ان سب کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔ (مولف) جو چیز سبیلین سے عادت کے طور پر نکلے: (۱) جو چیز سبیلین یعنی مردو عورت کے پاخانہ کے مقام سے اور مردکے ذکر اور عورت کی فرج سے نکلے وہ مطلق طور پر وضو کوتوڑنے والی ہے۔ (بحر وغیرہ) خواہ وہ عادت کے طور پرنکلنے والی ہو۔ (مثلاً پیشاب پاخانہ) یا عادت کے طور پر نکلنے والی نہ ہو (مثلاً خون اور پیپ وغیرہ) (دروغیرہ) (۲) سبیلین سے عادت کے طور پر نکلنے والی جو چیزیں وضو کو توڑتی ہیں یہ ہیں: پاخانہ، پیشاب، پاخانہ کے مقام سے نکلنے والی ریح (پاد) منی ، ودی، مذی ، حیض ونفاس کا خون (بدائع بزیادۃ عن ع) (۳) پاخانہ خواہ تھوڑا نکلے یا بہت اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے یہی حکم پیشاب کا ہے اور پاخانے کے مقام