عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کردے گا تب بھی اس کے افعال پورے کرنا واجب ہے اور اس پر اس کی قضا واجب ہوگی بخلاف اس شخص کے جس نے کوئی فرض یا نذر نماز اس گمان سے شروع کی کہ اس کے ذمہ باقی ہے پھر ظاہر ہوا کہ اس کے ذمہ کوئی فرض یا نذر نماز نہیں ہے تو اگر وہ اس کو توڑ دے گا تو اس پر اس کی قضا لازم نہیں ہوگی۔ ۸؎ (جیسا کہ نماز کے بیان میں گزر چکا ہے، مؤلف) اور اگر حج مظنون کے احرام والا شخص حج سے روک دیا گیا پھر وہ دم دے کر احرام سے باہر ہوگیا تو اس پر قضا لازم ہونے میں اختلاف ہے بعض نے کہا کہ اس پر اس کی قضا لازم نہیں ہے اس لئے کہ جب وہ روک دیا گیا اور دم دے کر حلال ہوگیا تو اب اس کو احرام سے باہر ہونے کے لئے افعالِ حج ادا کرنے کی ضرورت نہیں رہی پس اس کا احرام سے باہر ہونا صحیح ہوگیا اور بعض نے کہا کہ اس پر اس کی قضا واجب ہوگی اور اصح یہی ہے کہ اس پر قضا لازم ہوگی اس لئے کہ احرام اصل میں لازم ہے (یعنی جس چیز کا احرام ہے اس کا اداکرنا اس پر لازم ہے، مؤلف) اور تحلّل یعنی اس کا احرام سے باہر ہونا صرف حرج و مشقت دور کرنے کے لئے ہے پس حرج و مشقت کے علاوہ لزوم کی صفت بدستور معتبر رہے گی۔ ۱؎ نیّت احرام کا طریقہ : جب دو رکعت نماز احرام سے فارغ ہوجائے تو اﷲ تعالیٰ سے آسانی طلب کرے کیونکہ اﷲ تعالیٰ ہر مشکل و دشواری کو آسان کرنے والا ہے پس مفرد حج کا احرام باندھنے والا شخص دل کی حضوری کے ساتھ اپنی زبان سے یہ الفاظ کہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ (ترجمہ : اے اﷲ! میں حج کا ارادہ کرتا ہوں پس آپ اس کو میرے لئے آسان فرما دیجئے اور اس کو میری طرف سے قبول فرمالیجئے) ۲؎ اور بعض نے یہ الفاظ زیادہ کئے ہیں۔ وَاَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَبَارِکْ لِیْ