عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) اگر کسی کافر نے کسی مسلمان کو اپنی طرف سے نیابت کے طور پر بھیج کر حج کرایا تو وہ حج صحیح نہیں ہوگا نہ فرض کی جگہ ہوگا نہ نفلی خواہ وہ کافر کے امر سے ہی کرے ۷ ؎ فائدہ : مسلمان ہونے کی شرط حج کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ سب عبادات کے لئے شرط ہے اور یہ وجوبِ حج اور صحتِ ادا اور حج کے فرض کی جگہ واقع ہونے کے لئے یعنی ان تینوں کے لئے شرط ہے ۸ ؎ جوشخص دارالحرب میں ہے اس کو حج کی فرضیت کا علم ہونا : (۱) وجوبِ حج کی دوسری شرط یہ ہے کہ جو شخص دارالحرب میں ہو اس کو حج کی فرضیت کا علم ہو ۹ ؎ ۔ (۲) دارالحرب میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں اسلام کے ساتھ پرورش پاکر بالغ ہوا ہو یا یہ کہ وہ کفر کی حالت میں وہاں رہتا تھا اور پھر وہیں دارالحرب میں ہی اسلام لے آیا اور اسی طرح دارالحرب میں رہنے والا مسلمان جب دارالاسلام کی طرف منتقل ہوجائے اور ابھی اس کو اتنا عرصہ وہاں رہتے ہوئے نہ گزرا ہو کہ جس میں شریعتِ اسلام اور قواعدِ احکام سیکھ سکے تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اس کو بھی فرضیتِ حج کا علم ہونا شرط ہے ۱۰؎ اور اگر اس کو دارالاسلام میں رہتے ہوئے اتنا عرصہ گزرجائے جس میں شریعت اسلام کے احکام سیکھ سکے تو وہ دارالاسلام میں رہنے والے کے حکم میں ہے ۱۱ ؎ (۳) اور جو شخص دارالاسلام یعنی مسلمانوں کے ملک میں رہتا ہو اس کے لئے یہ شرط نہیں ہے بلکہ اس کا دارالاسلام میں رہنا ہی فرضیت کا علم ثابت ہونے کے لئے کافی ہے یعنی اس ہی سے اس کے حق میں فرضیت کے علم کا ثبو ت ہوجائے گا خواہ اس کو فرضیت کا