عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی چیز سے روکے بغیر بدن پر خودبخود ٹھہرارہے سوائے مکعب کے (جس کی تفصیل آگے آتی ہے ) ۱؎ پس احرام کی حالت میں سلاہوا کپڑا پہننا اس وقت منع ہے جبکہ اس کپڑے میں دو باتیں پائی جائیں یعنی سلائی وغیرہ کے ذریعے بدن یا کسی عضو کا احاطہ کرنا اور خودبخود بدن یا عضو بدن پر ٹھہر ے رہنا، اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک بات نہ پائی گئی تو وہ کپڑا سلے ہوئے کے حکم میں نہیں رہے گا ۲؎ پس دستانے بھی سلے ہوئے کپڑے کے حکم میں ہیں ۳؎ اس سے معلوم ہوا کہ جو کپڑا بدن یا کسی عضو کی ساخت پر بنا ہوانہ ہو بلکہ پیوند لگا کر ( چادر کی طرح ) سیا گیا ہو یا عرض کم ہونے کی وجہ سے دو پاٹ کو جوڑ کر چادروں کی طرح سی کر ایک بنالیا ہو تووہ سلے ہوئے کے حکم میں نہیں ہے پس اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے ۴؎ (اس سے معلو م ہو ا کہ لحاف اوڑھنا بھی جائزہے، مؤلف) اسی طرح اگر قمیص کو چادر کی طرح اوڑھ لیا یا تہبند کی طرح باندھ لیا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ اس طرح پہننے میں سلائی کے ذریعے بدن کااحاطہ کرنا نہیں پایا گیااور اسی طرح طیلسان پہننے کا مضائقہ نہیں ہے جبکہ اس کی گھنڈی ( بٹن وغیرہ) نہ لگائے کیونکہ یہ بھی خودبخود بدن پر نہیں ٹھہرتا اور اس کے سنبھالنے میں تکلف کرنا پڑتا ہے جیسا کہ تفصیل آگے آتی ہے ۵؎ سِلا ہو ا کپڑا پہننے کے احکام : (۱)اگرکسی مرد نے احرام کی حالت میں سِلا ہو اکپڑا اس طرح پہنا جس طرح عادتاً اس کے پہننے کا طریقہ ہے یعنی وہ کپڑا ایسا ہو کہ کام میں مشغول ہوتے وقت اس کی حفاظت میں کسی تکلف کی ضرورت نہ پڑے ( بلکہ وہ کپڑا بلا تکلف اس کے بدن پر خود بخود ٹھہرا رہے) تو اس پر جزا واجب ہوگی جس کی تفصیل آگے آتی ہے اور اس کی ضد یعنی سلا ہو انہ ہونے