عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس کی رُو سے حدودِ حرم میں حلق کرانا واجب ہے پانچواں دم بھی واجب ہوگا اور اگر وہ قارن یا متمتع ہے تو جن کے نزدیک ترتیب واجب ہے ان کے نزدیک اس پر چھٹا دم بھی واجب ہوگا اور یہ تو معلوم ہو ہی چکا ہے کہ اس کا دم عذر کی وجہ سے بالاتفاق ساقط ہوجاتا ہے اور اس پر لازم ہے کہ طوافِ زیارت کرے اگرچہ عمر کے آخری حصہ میں ہی ہو، اس لئے کہ طوافِ زیارت رکن ہے اور وہ شخص طوافِ زیارت ادا کئے بغیر عورت کی حق میں احرام سے باہر نہیں ہوگا اور اگر وہ شخص آفاقی ہے اور مکہ مکرمہ میں ہے تو وہ مکہ مکرمہ سے رخصت ہوتے وقت طوافِ وداع کرے اور اگر ایسا نہیں ہے تو طوافِ وداع نہ کرے۔ ۲؎ محصر ہوجانا اور ہدی بھیجنا : (۱) جب اسبابِ مذکورہ میں سے کسی سبب کے پائے جانے کی وجہ سے کسی شخص کے حق میں احصار ثابت ہوجائے خواہ وہ احصار (رکاوٹ) حج سے ہو یا عمرہ سے یا دونوں سے ہو تو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ احرام کھولے بغیر اپنے وطن واپس لوٹ جائے اور احرام کی حالت میں رہے یہاں تک کہ وہ مانع (رکاوٹ) زائل ہوجائے پھر مانع دور ہوجانے کے بعد اگر اس کو حج مل سکے تو بہت اچھا ہے پس وہ افعالِ حج ادا کرکے حقیقی طور پر احرام سے باہر (حلال) ہوجائے اور اگر اس کو حج نہ مل سکے تو حج فوت ہوجانے والے شخص کی طرح عمرہ کے افعال یعنی طواف و سعی کرکے اور حلق کراکر حکمی طور پر حلال ہوجائے ۳؎ اور اس پر ہدی (بکری ذبح کرنا) واجب نہیں ہے ۴؎ اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ حج کے احرام کی حالت میں محصر ہوا ہو اور اگر عمرہ کے احرام کی حالت میں محصر ہوا تو عمرہ پر قدرت حاصل ہوتے ہی اس کا احصار زائل ہوجائے گا ۵؎ اور اگر (زوال احصار کے انتظار میں دقت