عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
زیارت کی کمی کو طوافِ صدر سے پورا کیا جائے گا اور اس پر ( طوافِ صدر ایامِ قربانی کی بعد کرنے کی صورت میں ) طوافِ زیارت کے اقل حصہ میں تاخیر ہونے کی وجہ سے صدقہ واجب ہوگا اور طوافِ صدر میں کمی آجانے کی وجہ سے بھی صدقہ واجب ہوگا، عالمگیری میں بھی فتاویٰ قاضی خاں ہی سے یہ مسئلہ اسی طرح مذکور ہے حالانکہ اس صورت میں طوافِ صدر کا اکثر حصہ ترک ہوگا جس کی وجہ سے اس پر دم واجب ہونا چاہئے جیسا کہ اوپر مفصل بیان ہوچکاہے ( ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی نوادر کی روایت ہے جس کو قاضی خان نے اپنے فتاویٰ میں نقل کیا ہے اور عالمگیری نے اس سے اسی طرح نقل کردیا ہے پس غور کرلیجئے ،مولف)۔ اور اگر طوافِ زیارت کے چار چکر کئے اور طوافِ صدر بالکل نہیں کیا تو احناف کے نزدیک اس کا حج جائز ہے اور دوبکریاں ذبح کرنا واجب ہے ، ایک بکری طوافِ زیارت میں کمی ہوجانے ( یعنی اقل حصہ ترک کرنے ) کی وجہ سے اور ایک بکری طواف صدر ترک کرنے کی وجہ سے واجب ہوگی پس وہ دوبکریاں ( یا ان کی قیمت حدودِ حرم میں ) بھیج دے تاکہ دوسرے سال منیٰ ( یعنی حدودِ حرم ) میں ذبح کی جائیں ۱؎ ۔حاصل یہ ہے کہ طوافِ زیارت کا ترک اس وقت پایا جائے گا جبکہ اس نے طوافِ صدر نہ کیا ہو اور اگر طوافِ صدر کرلیا تو اس میں سے ( حسبِ ضرورت کل یا بعض حصہ ) طوافِ زیارت کی طرف منتقل ہوجائے گا ۲؎ طوافِ صدر( وداع ) کی جنایات : (۱)اگر پورا طوافِ صدر (وداع ) یا اس کا اکثر حصہ چھوڑدیا تو اس پر ترکِ واجب کی وجہ سے ایک بکری واجب ہوگی جبکہ وہ واپس لوٹ کر طوافِ وداع ادا نہ کرے کیونکہ طوافِ وداع واجب ہے اور جب تک وہ مکہ معظمہ میں ہے اس کو طوافِ صدر کرنے کا امر کیا جائے گا