عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بل طواف کرنے اور حطیم کے اندر کرنے میں عذر متصور نہیں ہے ۱؎ (اس لئے ان صورتوں میں ہر حال میں دم یااعادہ واجب ہوگا، مؤلف) (۸) اگرپورا طواف زیارت یا اس کا اکثر حصہ ا یامِ نحر گزرنے کے بعد ادا کیا تو اما م ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پردم واجب ہوگا اوراگر طوافِ زیارت کااقل حصہ (تین چکر یا اس سے کم ) ایام نحر کے بعد ادا کیا تو ہر چکر کے بدلے پورا صدقہ یعنی نصف صاع گندم دینا واجب ہوگا ۲؎ اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس قدر طواف کرنے کا امکان ہو لھذا حیض و نفاس والی عورت پر ایام نحر سے تاخیر ہوجانے کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہے جبکہ و ہ اس سے ایامِ نحر کے بعد پاک ہو ۳؎ پس اگر طوافِ زیارت کو کسی عذر مثلاً احصار یا حیض وغیرہ کی وجہ سے مؤخر کیا تو اس پر دم واجب نہیں ہوگا ۴؎ اس لئے کہ اگر حیض یا نفاس یا کسی کے روک دینے کی وجہ سے یا مرض کی وجہ سے جبکہ کوئی اٹھانے والا نہ ملے یا کسی کے اٹھاکر طواف کرانے کا متحمل نہ ہو طوافِ زیارت میں تاخیر ہوگئی تو اس پر دم واجب نہیں ہوگا ۵؎ (حیض ونفاس والی عورت کے طوافِ زیارت کا حکم آگے متصل ہی تفصیل سے درج ہے ،مؤلف) حیض ونفاس والی عورت کے لئے طوافِ زیارت کا حکم : (۱)طوافِ زیارت کو ایام ِ قربانی سے مؤخر کرنے میں کراہت اور دم کاوجوب اس وقت ہے جبکہ طوافِ زیارت کو بلا عذر مؤخر کرے لیکن اگر عذر کی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو کچھ واجب نہیں ہوگا حتیٰ کہ اگر ایامِ نحر سے قبل کسی عورت کو حیض شروع ہوگیا اور ایامِ قربانی گزرنے تک وہ حیض کی حالت میں رہی تو اس پر تاخیر کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوگا۔