عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسئلہ: دنیا کی زندگی میں اللہ عزوجل کا دیدار نبی ﷺکے لئے خاص اور آخرت میں ہرجنتی کے لئے ممکن بلکہ وقوع پذیر ہے مگریہ دیدار بلاکیف ہوگایعنی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کیسے دیکھیں گے۔ قلبی دیدار یاخواب میں دیکھنا یہ دیگر انبیائے علیہم السلام بلکہ اولیائے کرام کو بھی حاصل ہے چنانچہ ہمارے امام اعظمؓ کو خواب میں سوبار زیارت ہوئی۔ ایمان مفصل ایمان مفصل یہ ہے اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَمَلٰئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالیَوْمِ الْاٰخِرِوَالقَدْرِخَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ ’’میں اللہ تعالیٰ پر، اُس کے فرشتوں،اُس کی کتابوں اور اس کے رسولوںپر اور آخرت کے دن پر اچھی بری تقدیر پر کہ وہ اللہ طرف سے ہے اور موت کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے جانے پر ایمان لایا ہوں‘‘۔ یہ سات صفات ِایمان ہیں،جن کی تشریح درج ذیل ہے: (۱) اللہ تعالیٰ پر ایمان اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی تشریح ایمان مجمل میں بیان ہو چکی ہے۔ (۲)فرشتوں پرایمان فرشتوں پر ایمان لانے سے مراد یہ ہے کہ سب فرشتے اللہ تعالیٰ نے نور سے پیدا کئے ہیں جو دن رات عبادت الٰہی میں مشغول رہتے ہیں۔ ہماری نظروں سے غائب ہیں، اور وہ فرشتے نہ عورت ہیںنہ مرد اور نہ خنثیٰ نہ رشتے ناتے کرتے ہیں نہ کھانے پینے کے محتاج ہیں بلکہ تمام صفات بشریہ یعنی غضب، حسد،بغض،کینہ، تکبر، حرص اور ظلم وغیرہ سب سے بَری ہیں، اولاد ہونا یا اولاد والا ہونے سے بھی بری ہیں۔ ان کی غذا اپنے رب کی بندگی کرنا اور