عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
و فتویٰ کے لئے مختارِ علما ہے، مؤلف) یہ بیان منحۃ الخالق ورد محتار وغیرہما سے ملخصاًتحریر کیا گیا ہے ۱ ؎ (۳) اگر نابالغ میقات سے بغیرہ احرام کے گزرگیا پھر مکہ میں اس کو احتلام ہوا یعنی وہ بالغ ہوگیا اورمکہ سے اس نے حج (فرض یا مطلق حج ) کا احرام باندھا تواس کا حج فرض ادا ہوجائے گا اور میقات سے بغیراحرام گزرجانے کی وجہ سے اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی ۲ ؎ (اس کی مزید تفصیل نابالغ کے حج کے بیان میں ہے، مؤلف)۔ عقل : چوتھی شرط عقل ہے ۔(۱)اور یہ بھی حج کے وجوب اور فرض کی جگہ واقع ہونے کی شرط ہے اور اس بارے میں فقہا کا اختلاف ہے کہ یہ حج کی ادائیگی جائز و صحیح ہونے کی شرط ہے یا نہیں ۳ ؎ پس مجنون(پاگل ) پر حج فرض نہیں ہے اور معتوہ (نیم پاگل و ناقص العقل) کے بارے میں کتبِ اصول میں اختلاف ہے ۴ ؎ امام فخر الاسلام نے معتوہ پر عبادات کے واجب نہ ہونے کو اختیار کیا ہے کیونکہ وہ نابالغ سمجھ دار کی مانند تمام احکام میں غیرمکلف ہے لیکن اگر وہ ادا کرلے تو اس کی ادائیگی د رست ہوگئی (مگر وہ حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا بلکہ نفلی ہوگا، مؤلف) اور امام دبوسی نے احتیاطاًا اس کو اختیار کیا ہے کہ وہ عبادات کے لئے مخاطب ہے یعنی اس پر عبادات واجب ہیں ۱ ؎۔ (۲) اور بے وقوف کا حکم عاقل کی طرح ہے پس اگر وہ حج فرض یا عمرہ یادونوں ادا کرنے کا ارادہ کرے تواس کو منع نہیں کیا جائے گا ۲ ؎۔