عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے افعال کو مطلق طور پر پورا کرنے پر دلالت کرتا ہے بخلاف مظنون فی الصلوٰۃ کے کہ اگر وہ نمازِ مظنونہ کو فاسد کردے تو اس پر اس کی قضا واجب نہیں ہے ۷؎ ، اور محصر پر حجِ مظنون کی قضا واجب ہونے میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس پر بھی قضا واجب ہے جیسا کہ محصر کے بیان میں آئے گا۔ ۸؎ اقسام درجاتِ احرام و محرم : جاننا چاہیئے کہ اصل میں احرام کا باندھنا تین طرح پر ہے ۔اول صرف حج کا، دوم صرف عمرہ کا، سوم عمرہ و حج دونوں کا ۱؎ پھر عمرہ و حج دونوں کا احرام باندھنے کی دو قسمیں ہیں۔ قِران و تمتع (مؤلف) پس اس لحاظ سے احرامِ مشروع چار طرح کا ہوتا ہے ۲؎ اور وہ یہ ہیں : (۱) صرف حج کا احرام باندھنا، اس کو حجِ افراد یا افراد بحج کہتے ہیں خواہ وہ شخص اس سال میں عمرہ نہ کرے یا ایامِ حج گزرنے کے بعد عمرہ کرے یا حج سے پہلے کرے تو حج کے مہینوں سے بھی پہلے عمرہ کرلے، ان تینوں صورتوں میں اس کا حج افراد ہی ہوگا۔ (۲) صرف عمرہ کا احرام باندھنا اس کو افراد بعمرہ کہتے ہیں خواہ اس نے عمرہ سے پہلے حج کرلیا ہو، یعنی حج ادا کرکے ایامِ حج گزرنے کے بعد عمرہ کیا ہو، یا حج سے پہلے عمرہ کیا تو حج کے مہینوں سے بھی پہلے عمرہ کیا ہو یا اس نے اس سال حج ہی نہ کیا ہو، ان تینوں صورتوں میں وہ صرف عمرہ کا احرام ہوگا۔ (۳) تمتع کا احرام باندھنا (یعنی پہلے صرف عمرہ کا احرام باندھنا اور حج کے مہینوں میں عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہر ہوجانا اور پھر اپنے وطن واپس آئے بغیر اُسی سال اُسی سفرِ واحد میں حج کے وقت حج کا احرام مکہ مکرمہ سے باندھنا) ۳؎ اس کو تمتع اس لئے کہتے