عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے والے کے لئے مستحب یہ ہے کے رمئ جمار کے بعد پہلے ذبح کرے اس کے بعد حلق کرائے پس اگر کسی نے ذبح سے پہلے حلق کرایا (سرمنڈایا) تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے اور قارن ومتمتع پر دمِ شکرانہ (جانور ذبح کرنا) واجب ہے جبکہ وہ جانور یا اس کی قیمت پر قادر ہو ورنہ اس کی بجائے دس روزے رکھنا واجب ہے اور قارن و متمتع کے لئے ذبح کو حلق پر مقدم کرنا واجب ہے اور مفرد بالحج کے لئے مستحب ہے مطلقاً (یعنی قارن و متمتع کے لئے رمی و ذبح و حلق میں ترتیب واجب ہے ا ور مفرد کے لئے رمی و حلق میں ترتیب واجب ہے، مؤلف)اور ذبح کے وقت نیت کی ضرورت نہیں ہے سابقہ نیت اس کے لئے کافی ہے ۸؎ (ذبح اور اس کی بدلہ میں روزے رکھنے کی تفصیل احکام تمتع میں ملاحظہ فرمائیں ،مؤلف) فائدہ : اضحیہ یعنی عید الاضحیٰ کی قربانی جو ہر سال واجب ہے اس کے متعلق حاجی کے لئے یہ حکم ہے کہ اگر وہ مسافر ہو یعنی حج سے پہلے مکہ مکرمہ میں اس کا قیا م پندرہ دن یا زیادہ نہیں رہا تو اس پر عید الاضحی کی قربانی واجب نہیں ہے اور اگرمقیم ہے اور صاحبِ نصاب ہے تو اہلِ مکہ کی طرح اس پر قربانی واجب ہے ۹؎ احکامِ حلق وتقصیر (سر کے بال منڈانا یا کترانا) حلق وتقصیر کا حکم : حلق وتقصیر کا حکم یہ ہے کہ اس کے بعد محرم حلال یعنی احرام سے باہر ہوجاتا ہے پس جب حج یا عمرہ کرنے والے نے