عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہدی سے نہ ملنے کی وجہ سے ابھی تقلید کے ساتھ محرم نہیں ہوا اور اس کو احرام کے بغیر میقات سے آگے جانا جائز نہیں ہے لہذا اس کو تلبیہ کے ساتھ احرام باندھنا لازم ہوگیا ۔ ۳؎ اور یہ جو کہا گیا ہے کہ ہدی کا روانہ کرنا حج کے مہینوں میں ہو ا اس سے مراد یہ ہے کہ تمتع (وقران) کی ہدی کے گلے میں پٹہ ڈالنے اور روانہ کردینے سے اس وقت محرم ہوگا جبکہ یہ دونوں باتیں حج کے مہینوں میں کی گئی ہوں لیکن اگر حج کے مہینوں کے علاوہ اور دونوں میں ایسا کیا گیا تو جب تک خود روانہ ہوکر اس ہدی کو جا نہ ملے اور اس کو ساتھ لے کر نہ چلے وہ احرام میں داخل نہیں ہوگا اور بعض فقہا کی روایت کے مطابق دمِ قران کا حکم بھی اسی طرح ہے لیکن اگر تطوع (نفلی) اور نذر اور جزاء کا بدنہ ہو تو خواہ حج کے مہینے ہوں یا کوئی اور دن ہوں جب تک وہ اپنی ہدی کے جانور کو جا نہیں ملے گا اور پھر اس کو ساتھ لے کر نہیں جائے گا اس وقت تک محرم نہیں ہوگا۔ ۴؎ (خلاصہ) : فعل کے ساتھ احرام باندھنے کے لئے پانچ باتوں کا ہونا ضروری ہے ۔ اول تعیین بدنہ (یعنی اونٹ یا گائے ہو، بکری وغیرہ نہ ہو) دوم تعیین تقلید (یعنی پٹہ ڈالنا اور صرف اشعار یا صرف جھول ڈالنے پر اکتفا نہ کرنا) سوم اس کو مکہ مکرمہ کی طرف روانہ کرنا۔ چہارم خود بھی اس کے ساتھ روانہ ہونا۔ پنجم نیتِ نسک (یعنی حج یا عمرہ کی نیت یا مطلق نسک یا مطلق احرام کی نیت یا مبہم یا معلق نیت کرنا) لیکن ہدی کے جانور کو روانہ کرنے کے بعد میقات سے پہلے اس کو جاملنا چوتھی شرط کی بجائے کافی ہوجاتا ہے بلکہ اگر وہ ہدی قران اور تمتع کے لئے حج کے مہینوں میں روانہ کی ہے تو اس کے بعد خود مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوجانا ہی محرم ہونے کے لئے کافی ہے (جانور سے جاملنا اور ہانکنا اس کے لئے شرط نہیں ہے)۔ ۵؎