عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے کوئی چیز بھی حلال نہیں ہوتی حتیٰ کہ اگر کسی نے رمی کرلی تو وہ جب تک حلق یا قصر نہ کرائے لباس وغیرہ کے حق میں حلال نہیں ہوگا البتہ وہ حلق و قصر کے حق میں حلال ہوجائے گا لیکن اگر کسی نے رمی سے پہلے حلق کرالیا تو اس کو سوائے عورت کے باقی سب چیزیں حلال ہوجائیں گی او ر اسی طرح ذبحِ ہدی سے بھی حلال نہیں ہوتا سوائے محصر کے کہ وہ ضرورت کی وجہ سے ذبح سے حلال ہوجاتا ہے واﷲ اعلم ۶؎ شرطِ حلق : حلق کے صحیح ومعتبر واقع ہونے کے لئے حج کے احرام کی صورت میں قربانی کے پہلے دن کی طلوع فجر کے بعد اور عمرہ کے احرام کی صورت میں طوافِ عمرہ کا اکثر حصہ ( چار چکر) ادا کرنے کے بعد اور محرم محصر کے حق میں ہدی کے ذبح کرنے بعد حلق کرانا ہے ۷؎(پس اس سے پہلے جائز نہیں ہے، مؤلف) وقتِ حلق وقصر : جاننا چاہئے کہ حلق وقصر کرانا خواہ حج کے احرام میں ہو یا عمرہ کے احرام میں، اس کے وقت کے تین درجے ہیں ایک وقتِ صحت، دوسرا وقتِ واجب، اور تیسرا وقتِ افضل ہے،حج کے احرام میں حلق کے صحیح ہونے کا وقت قربانی کے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کو طلوعِ فجر سے شروع ہوتا ہے اور تمام عمراس کاوقت ہے پس اگر دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے حلق کرائے گا تو احرام سے حلال نہ ہوگا اسی طرح اگر تمام عمر بھی حلق نہیں کرے گا تب بھی احرام سے باہر نہیں ہوگا اور تمام عمر میں جس وقت بھی حلق کرالے گا حلال ہوجائے گا۔ حلق وقتِ واجب یعنی بغیر جزا کے جائز ہونے کا وقت رمئ جمرہ عقبہ کے بعد ہے کیونکہ اس سے پہلے حلق کرانے سے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دم واجب ہوتا ہے خواہ قارن ہو یا متمتع یا مفرد