عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حجرئہ شریفہ : سردارِ دوعالم سید بنی آدم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ نے ۱۲؍ ربیع الاول ؍۱۱ ھ یوم دوشنبہ کو حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے حجرہ مبارکہ میں اس دارِ فانی سے پردہ فرمایا اور اسی جگہ لحد شریف بناکر آپ کے جسمِ اطہر کو اس میں رکھا گیا، زمین کا یہ ٹکڑا اپنی سعادتِ ابدی پر جتنا بھی ناز کرے بجاہے ،پھر۲۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۳ ھ کو سیدنا ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی وفات ہوئی تو آپ کو آنحضرت ﷺ کی پشت کی جانب اس طرح دفن کیا گیا کہ ان کاسرمبارک حضور انور ﷺ کے سینہ مبارک یا پاؤں کے بالمقابل رہا۔پھر ۲۷؍ ذی الحجہ ۲۳ھ یوم چہار شنبہ کو سیدنا فاروق رضی اﷲ عنہ کی وفات ہوئی تو ان کو بھی یہاں اس طرح دفن کیاگیا کہ آپ کا سرمبارک حضرت صدیق رضی اﷲ عنہ کے سینہ مبارک یا پاؤں کے مقابل رہا۔ اصح روایت کے مطابق ان تینوں قبور شریفہ کی وضع اسی صفت پر ہے واﷲ اعلم ۔ جب امیر المومنین عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے مسجد نبوی ﷺ میںاضاف کرایا تو حجرئہ شریفہ کی بھی تجدید کی اور اس کی دیواروں کو دوبارہ کچی اینٹو ں سے سابقہ بنیادوں پر تعمیر کرایا ، یہ حجرئہ مبارکہ پہلے کسی احاطہ اور عمارت میں بند نہیں کیا گیا تھا سب سے پہلے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اﷲ عنہ نے حجرئہ مبارکہ کو بحالہا قائم رکھتے ہوئے ان قبور مبارکہ کے گرد ایک احاطہ قائم کیا جو پانچ گوشوں پر مشتمل تھا غالباً مربع اس لئے نہیں بنایا کہ بیت اﷲ شریف کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے ، اس کی بنیادیں بہت گہری رکھی گئیں اور اس میں مضبوط قسم کے پتھر لگائے گئے یہ احاطہ اصل حجرئہ مبارکہ کے لئے محافظ رہا اور آج تک مقصورئہ شریفہ ان ہی بنیادوں اور خطوط پر قائم ہے ، اس حجرہ میںایک قبر کی مزید گنجائش ہے اورمروی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب اخیر زمانہ میں آسمان سے دنیا میں نزول فرمائیں گے اور دنیا