عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۹۔ کلام:کلام کے معنی بولنا بات کرنا ہے اللہ تعالیٰ کے لئے یہ صفت بھی ثابت ہے لیکن اس کے لئے مخلوق جیسی زبان نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ مخلوق کی طرح اپنے کام میں کسی چیز کا محتاج نہیں اس لئے وہ کلام کرنے میںبھی زبان کا محتاج نہیں قولہ تعالیٰ یُرِیدُونَ اَن یُّبَدِّلُواکَلَامَ اللّٰہِ (الفتح:۱۵) ’’وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو بدل دیں‘‘۔ یَسمَعُونَ کَلَامَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُونَہ(بقرہ :۷۵) ’’وہ اللہ کے کلا م کو سنتے ہیں پھر اُس کوبدل دیتے ہیں ‘‘۔ ۱۰۔ خلق وتکوین :خلق کے معنی پیدا کرنا اور تکوین کے معنی وجود میں لانا۔ اللہ تعالیٰ کے لئے یہ صفت بھی ثابت ہے وہی تمام عالم کاخالق (پیداکرنے والا ) اور مکون (وجود میں لانے والا) ہے۔ (۱) ا ن صفات کو صفات ثابتہ یاصفات ثبوتیہ بھی کہتے ہیں ان کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کی اور جوصفات ہیں سب ازلی ابدی اور قدیم ہیں ان میں کمی وبیشی اور تغیر وتبدل نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ :اللہ تعالیٰ کی صفات علم سمع اور بصر وغیرہ کو مخلوق کی صفت علم،۔ سمع وربصر وغیرہ سے صرف اسمی مشارکت ہے ورنہ اس کی یہ صفات بھی ذات حق کی طرح بے چون اور بے چگون ہیں۔ اسمائے الٰہی اسمائے الٰہی جو حدیث شریف میں آئے ہیں درج ذیل ہیں :عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ عَنِ ا لنَّبِیّ صَلّیَ اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَمَ قَالَ اِنَّ لِلِّٰہِ تَعَالیٰ تِسعَۃً وَّتِسعِینَ اِسمًا مَن اَحصَاھَا دَخَلَ الجَنَّۃَ (حضرت ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو اُنھیں یاد کرے جنت میں جائے گا) ھُوَاللّٰہُ الَّذِی لَآاِلٰہَ الاَّھُوَا لرَّحمٰنُ الرَّحیِمُ المَلِکُ القُدُوسُ