عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سریا چہرہ ڈھانکنا (۱) مُحرم مرد اپنا سر عمامہ ( صافہ ) یا کسی ایسی چیز سے نہ ڈھانپے جس سے سرکو ڈھانپا جاتا ہے کیونکہ احرام کی حالت میں مرد کوایسی چیز سے سرڈھانپنا منع ہے جس سے عادتاً سر کو ڈھانپا جاتا ہے ۱؎ اور سرسے مرادوہ عضو ہے جس کو احرام کی حالت میں ڈھانپنا حرام وممنوع ہے پس چہرہ بھی اسی حکم میں داخل ہے ۲؎ اس لئے ہمارے فقہا کے نزدیک مُحرم مرد اپنے چہرہ کو بھی نہ ڈھانکے ۳؎۔پس محرم مرد اپنے سر اور چہرہ دونوں یا دونوں میں سے کسی کو نہ ڈھانپے، مرد کو سرکا ڈھانپنا بالاجماع حرام وممنوع ہے جیسا کہ محرمہ عورت کو چہرہ کا اس طرح ڈھانپنا کہ کپڑا چہرہ کو مس کرے بالا جماع ممنوع وحرام ہے اور محرم مرد کو اپنا چہرہ اس طرح ڈھانپنا کہ کپڑا چہرہ کو لگے ہمارے فقہا کے نزیک اسی طرح حرام وممنوع ہے جس طرح عورت کے لئے حرام ہے ، امام مالک وامام محمدرحمہااﷲسے بھی ایک روایت میں یہی حکم ہے ۴؎ (عورت کو سر کا ڈھانپنا منع ہے جیسا کہ آگے آتا ہے ، مؤلف) (۲) سر اور چہرہ کا چوتھائی حصہ ڈھانپنا کل سر یا کُل چہرہ ڈھانپنے کے حکم میں ہے جیسا کہ سر کا مسح کرنے ، سر کا حلق کرانے اور سترِ عورت کے کُھل جانے میں چوتھائی حصہ کُل کے حکم میں ہے یعنی سر اور ڈاڑھی کا چوتھا ئی حصہ حلق کرانے سے دم لازم آتا ہے (جیسا کہ آگے آئے گا) اور چوتھائی عضوِ ستر کھل جانے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے پس سر یا چہرہ کا چوتھائی حصہ کپڑے وغیرہ سے ڈھانپ لیا تواس پر وہی جزا واجب ہوگی جو پورے سر یا چہرے کے ڈھانپنے سے واجب ہوتی ہے، امام ابو حنیفہؒ سے مشہور روایت یہی ہے کہ چوتھائی سر یا چہرہ کا ڈھانپنا کُل ڈھانپنے کے حکم میں سے ہے جیسا کہ کتبِ فقہ میں اکثر جگہ مذکورہے اور اکثر فقہا کے قول کے مطابق یہی صحیح ہے ، اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک دم