عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
القدیر میںکہا ہے کہ یہ حکم عرف میں ان الفاظ کے ساتھ نذر ہوجانے کے ثبوت پر موقوف ہوگا واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۳؎ (۵) اوراگر یہ کہا کہ مجھ پر بیت اﷲ کی طرف تیس سال یا تیس مرتبہ چلنا واجب ہے تو اس پر تیس حج یا عمرے واجب ہوں گے اور اگر یہ کہا کہ مجھ پر تیس مہینے یا کہا اکیس مہینے یادس مہینے یادس دن یا گیارہ دن پیدل چلنا واجب ہے تو اس پر ایک عمرہ واجب ہوگا اور بعض نے تیس مہینے کہنے کی صورت میں کہا ہے کہ اس پر حج واجب ہوگا ۴؎ متفرقاتِ نذر : (۱)کسی نے یہ کہا کہ اگر میں نے ایسا کیا تو مجھ پر نذرہے تو کچھ نیت نہ ہونے کی صورت میں یہ قسم ہے اور اگر اس نے نذر کے ساتھ حج یا عمرہ کی نیت کی ہے تواس پر حج یا عمرہ جس کی نیت کی ہے واجب ہوگا اور کچھ نیت نہیں کی تو اس پر ( قسم ) کفارہ واجب ہوگا ۵؎ (۲) جس شخص نے نذر کی کہ وہ پیدل چل کر حج کرے گا تو اس پر واجب ہے کہ وہ طواف زیارت ادا کرنے تک سوار نہ ہوکیونکہ حج کا احرام طوافِ زیارت پر ختم ہوتا ہے اور عمرہ کی نذر میں حلق کرانے ( سرمنڈانے ) تک سوار نہ ہو اور پیدل چلنے کی ابتدا کرنے کی جگہ اس کا گھر ہے خواہ وہاں سے احرام باندھے یا نہ باندھے یہی اصح ہے اور بعض نے کہا کہ میقات سے ابتدا کرے اور بعض نے کہا کہ جس جگہ سے اس کا احرام باندھے وہاں سے پیدل چلنا شروع کرے اور یہ اختلاف اس وقت ہے جبکہ گھر سے احرام نہ باندھے لیکن اگر اپنے گھر سے احرام باندھے تو بالاتفاق اپنے گھر سے ہی پیدل چلنا واجب ہے۔ پس اگر وہ سوار ہوا تو ترکِ واجب کی وجہ سے اس پر جزا واجب ہوگی پس اگر وہ تمام راستہ یا