عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں حطیم کو ترک کرنے سے صدقہ واجب ہوگا کیونکہ اس کے اقل حصہ کے ترک کرنے سے صدقہ واجب ہوتا ہے اور صدقہ واجب ہونے میں واجب ونفلی طواف میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ حطیم کے باہر سے طواف کرنا ہر قسم کے طواف میں واجب ہے ۷؎ ( ان واجبات کی تفصیل واجباتِ طواف میں ملاحظہ فرمائیں ،مؤلف) طواف کے لئے دو کلیہ قاعدے : (۱)اگر فرض ( یا واجب ) یا نفل ( سنت وتطوع ) طواف ایسے طریقہ پر کیا کہ جس سے طواف میں نقص لازم آتا ہے تو اس پر جزا یعنی دم یا صدقہ واجب ہوگا اوراگر اس نے اس طواف کا اعادہ کرلیا تو اس سے تمام صورتوں میں بالاتفاق جز اساقط ہوجائے گی سوائے ایک صورت کے اور وہ یہ ہے کہ اگر کسی نے طوافِ زیارت جنابت کی حالت میں کیا اور پھر اس کا اعادہ ایام قربانی کے بعد کیا تو امام صاحب کے نزدیک اس پر دم تاخیر واجب ہوگا اور جب تک وہ مکہ معظمہ میں موجود ہے اس کے لئے طواف کا اعادہ کرنا جزا ادا کرنے سے افضل ہے اس لئے کہ نقصان کی تلافی اسی جنس سے کرنا اولیٰ ہے اور اگر طواف کا اعادہ کئے بغیر اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹ گیا تو اس کو چاہئے کہ یا اعادہ کے لئے واپس مکہ معظمہ آئے یا اس کی جزا بھیج دے یعنی بعض صورتوں میں واپس لوٹنا واجب ہے اوربعض صورتوں میں جزا کا بھیج دینا اس کے واپس لوٹنے سے افضل ہے ۸؎ (۲) جن صورتوں میں پورے طواف میں دم واجب ہوتا ہے ان میں طواف کے اکثر حصہ میں بھی دم ہی واجب ہوگا کیونکہ اکثر حصہ کل کاقائم مقام ہوتا ہے اور اس کا اقل حصہ جنایت کے ہلکا ہونے کی وجہ سے صدقہ واجب ہوگا سوائے عمرہ کے طواف کے کہ اس