عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ کومنظو رتھا تشریف لے گئے اور وہ مقام قرب حاصل ہوا کہ’’ کس نہ کشود ونہ کشاید بہ حکمت این معمارا یعنی کسی شخص نے نہ اس راز کو بہ مصلحت کھولا اور نہ کھولے۔اسی رات میں آپ کو جنت ودوزخ کی سیر کرائی گئی اور آپ ﷺ نے تمام ملکوت السموت والارض کودیکھا اور یہ سب کچھ رات کے ایک خفیف حصہ میں پیش آیایعنی آپ کا بستربھی گرم تھااور مکان کی کنڈی (زنجیر) ابھی تک ہل رہی تھی کہ آپ اپنی قیام گاہ پر واپس تشریف لے آئے۔ اسی کو معراج کہتے ہیں اور یہ معراج جسمانی تھی اور حق تھی، اس میں شبہ کرنا اور نہ ماننا کفر ہے۔ اس جسمانی معراج کے علا وہ اس سے پہلے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو چند مرتبہ (غالباً چار یاپانچ مرتبہ ) خواب میں معراج ہوئی لیکن یہ منامی معراجیں تھیں۔ انبیاء علیہم السلام کے خواب سچے ہوتے ہیں ا ن میں غلطی او رخطا کا شبہ نہیں ہوسکتا۔ دیگر انبیاء علیہم السلام کوبھی اپنے اپنے مقام کے مطابق معراجیں ہوئیں لیکن حضور انو ر کی جسمانی معراج سب سے اعلیٰ وافضل ہے (معراج کی تفصیل ومتعلقہ مباحث کتب احادیث وتفاسیر میں ملا حظہ فرمائیں ) ۳۔ شق القمر: ایک مرتبہ رات کو کفار مکہ نے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ہمیں کوئی معجزہ دکھائیے توآپ نے چاند کے دوٹکڑے کردیئے اور سب حاضرین نے دونوں ٹکرے دیکھ لئے کہ ایک ٹکڑا مشرق میں وردوسرا مغرب میں چلا گیا اور بالکل اندھیرا ہوگیا پھر دونوں ٹکڑے وہیں سے طلوع ہوکراپنی جگہ پر آکر آپس میں مل گئے اور چاند جیسا تھا او رویسا ہی ہوگیا۔ ۴۔ آ پ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے سکھائے ہوئے علوم کی وجہ سے بہت سے پیش آنے والے واقعات کی، اُن کے ہونے سے پہلے خبر دی اور وہ اسی طرح واقع ہوئے۔