عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عصر کے وقت کے ادنر ہی اندر بند ہوگیا تو وہ معذور نہیں ہے اور جو نمازیں اتنے وقت میں پڑھی ہیں (یعنی ظہر و عصر دونوں) وہ درست نہیں ہوئیں پھر سے پڑھطے مگر اس کو نفل و سنت کی قصا واجب نہیں، عصر کے وقت بھی غیر مکروہ وقت تک انتظار کرے پھر اگر مکروہ وقت میں بند ہوجائے تو وہ معذور نہ ہوگا اور نماز لوٹائے گا، اور اگر دوسری نماز کے وقت میں عذر منقطع نہ ہوا یہاں تک کہ وہ وقت نکل گیا تو نماز کا اعادہ نہ کرے اس لئے کہ پورے وقت میں عذر موجود ہوا، عذر کے باقی رہنے کی شرط یہ ہے کہ کوئی وقت نماز کا اس پر ایسا نہ گذرے کہ اس میں عذر موجود نہ ہو، پس جب ایک دفعہ معذور ہوگیا تو جب دوسرا وقت آئے تو اس میں ہر وقت خون کا بہنا شرط نہیں ہے بلکہ پورے وقت میں اگر ایک دفعہ بھی خون آجایا کرے اور سارے وقت میں بند رہے تو بھی معذور رہے گا ہاں اگر اس کے بعد ایک پورا وقت ایسا گزر جائے جس میں خون بالکل نہ آئے تو اب معذور نہیں رہا۔ معذور کا حکم: مستحاضہ عورت اور وہ شخص جس کو سلس البول (ہر وقت پیشابکا قطرہ آتے رہنے) کی بیماری ہو یا دست جاری ہوں یا بار بار ریح نکلتی ہے یا نکسیر جاری ہے یا کوئی زخم ہے جو بند نہیں ہوتا، یہ سب لوگ معذور ہیں، ان کے لئے یہ حکم ہے کہ وہ ہر نماز کے واسطے وضو کریں اور اس سے جو واجب و سنت اور قصا نمازیں چاہیں پڑھیں، اگر وضو کرتے وقت خون جاری تھا اور نماز پڑھتے وقت بند تھا اور پھر دوسری نماز کے تمام وقت میں بند رہا تو اس نماز کا اعادہ کرے اور یہی حکم ہے اس صورت میں جب نماز کے اندر خون بند ہوا اور دوسری نماز کے سارے وقت میں بھی بند رہا، معذور کے وضو کو وقت کا جانا یا دوسرے