عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا ہاتھ کاٹ دیا اور دوسرا زخم ہلاکت کے درجہ کا نہیں تھا اور باقی مسئلہ اسی طرح تھا جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے تو اس پر عمرہ کی وجہ سے تندرست جانور کی قیمت واجب ہوگی اور قران کی وجہ سے اس قیمت کا دو چند واجب ہوگا جو پہلے زخم کی حالت میں تھی اور اگر دوسری دفعہ میں اس کا دوسراہاتھ کاٹ دیا تو اس کا ہلاکت کے درجہ کا نہ ہونے کا ایک ہی حکم ہے (یعنی قران کے لئے اس صورت میں بھی وہی واجب ہوگا جو دوسرا زخم ہلاکت کے درجے کا نہ ہونے کی صورت میں واجب ہونا مذکور ہے ) اس لئے کہ اس کا دوبارہ استہلاک ناممکن ہے۱؎ (۱۱) اگر کسی حاملہ ہرنی کو قتل کردیا تو اس پر حاملہ کی قیمت واجب ہوگی ۲؎ اور اگر حاملہ ہرنی کے پیٹ پر مارا جس سے بچہ مردہ ہوکر باہر نکل آیا اور ہرنی زندہ رہی تو زندہ بچہ کی قیمت کا ضامن ہوگااور اس کی ماں کی بچہ نکلنے سے پہلے کی قیمت میں جو کمی ہوگی اس کا ضامن ہوگا اور اگر ماں بھی مرگئی تو اس کی قیمت کا بھی ضامن ہوگا یعنی ماں اور بچہ دونوں کی قیمت کا ضامن ہوگا ۳؎ شکار کو پکڑنا اور چھوڑنا : (۱)جاننا چاہئے کہ شکار کے جانور کا امن ضائع کرنے سے جزا واجب ہوتی ہے اور شکار کو تین طرح سے امن حاصل ہوتا اور اس کا شکار کرنا منع ہوجاتا ہے ،اولشکاری کا احرام کی حالت میں ہونا، دوم شکار کا حدودِ حرم میں داخل ہونا، سوم شکاری کا حدودِ حرم میں داخل ہونا ، تیسری صورت میں امام زفرؒ کا اختلاف ہے اور ہمارے نزدیک جو شخص حدودِ حرم کے اندر ہو اس کو اس جانور کا شکار کرنا مطلقاً منع ہے خواہ وہ شکار کرنے والا احرام کی حالت میں ہو یا نہ ہو جیسا کہ احرام کی حالت میں مطلق طور پر شکار کرنا منع ہے خواہ شکار حدودِ حرم میں ہو یا حدودِ