عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنا چاہئے کہ خدا جانے میں آئندہ سال تک زندہ رہوں یا نہ رہوں اور سوچنا چاہئے کہ اگر آج دم نکل گیا تو جو ضرورتیں میرے دل میں جمع ہوکر حج کرنے سے روک رہی ہیں وہ کس طرح پوری ہوں گی ، پس حج ادا کرنے میں جلدی کرنی چاہئے اور اپنے ارادہ پر پختہ رہ کر اس مبارک سفر پر روانہ ہوجانا چاہئے، نیز اس کے جو آداب بیان کئے جاتے ہیں ان کا پورا خیال رکھنا چاہئے ۱؎ جو شخص حج کا ارادہ کرے اس کے لئے چند امور نہایت اہم وضروری ہیں جن کی طر ف پوری پوری توجہ دینی چاہئے اور ان پر عمل کرنا چاہئے ۲؎ وہ یہ ہیں :۔ نیت میں اخلاص ہونا : جو شخص حج پر جانے کا ارادہ کرے اس پر واجب ہے کہ وہ محض اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی ، اس فرض کی ادائیگی اور اﷲ تعالیٰ کے ارشاد کی تعمیل کے لئے خالص نیت کرے اﷲ تعالیٰ اسی عبادت کو قبول فرماتا ہے جو خالص اسی پاک ذات کے لئے کی جائے ۔ رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے ’’اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘‘یعنی اعمال کا ثواب صرف نیتوں پر موقوف ہے، اس کو امام بخاری وامام مسلم رحمہ اﷲ نے روایت کیا ہے۔ ابو عثمان الصابونی نے اپنی کتاب ’’المائتین‘‘ میں روایت کیا ہے کہ ’’ یَأْتِیْ عَلَی النَّاسِ زَمَان’‘ تَحُجُّ اَغْنِیَآ ئُ النَّاسِ لِلنُّزْھَۃِ وَاَوْسَاطُھُمْ لِلتِّجَارَۃِ وَفُقَرَآ ئُھُمْ لِلْمَسْئَلَۃِ وَقُرَّآئُ ھُمْ لِلرِّیَآئِ وَالسُّمْعَۃِ‘‘رواہ الدیلمی عن انس، کنزالعمال(یعنی رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جبکہ ان میں سے مالدار لوگ سیروسیاحت اور تفریح کے لئے حج کریں گے، متوسط درجہ کے لوگ تجارت کے لئے ، فقراء سوال کرنے کے لئے قاری لوگ نام ونمود کے لئے حج کریں گے ) پس حج کرنے والے کو چاہئے کہ اپنے ارادہ کوصحیح اور اپنی نیت کو خالص کرے اور ظاہر وباطن میں نام ونمود وفخر وریاسے دور رہے