عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیان میں) گزرچکا ہے الخ ۷؎ پس ایک ساتھ احرام باندھنے کے بعد جب وہ حج کے لئے روانہ ہوا یا اعمال ِ حج شروع کردیئے ( علی اختلاف الروایات) تو ان دونوں میں سے ایک ترک ہوجائے گا اور دوسرا باقی رہے گاپس ان دونوں میں سے ایک صفتِ ترک کے ساتھ موصوف ہوا اور دوسرا صفتِ بقا کے ساتھ پس وہ باقی کو آمر کے لئے اور متروک کو اپنے لئے کرلے گا اھ و املا اخوان جان ۱؎ شرطِ پانژدہم : (۱)صرف ایک معین شخص کی طرف سے حج کااحرام باندھنا ۲؎ (۲) یہ شرط بھی ’’آمر کی مخالفت نہ کرنا‘‘ میں داخل ہے اور علیحدہ کوئی شرط نہیں ہے ۳؎ (۳) پس اگر دو شخصوں نے اس کو حج کا امر کیا اور اس نے ان دونوں کی طرف سے ایک حج کا احرام باندھا تو وہ ان دونوں کے مال کاضامن ہوگا اوروہ حج (دونوں میں سے کسی کاو اقع نہیں ہوگا بلکہ) مامور کاواقع ہوگا اوراس کو حج کرنے کے بعد یہ اختیار نہیں ہوگا کہ وہ اس حج کو ان دونوں میں سے کسی ایک کی طرف سے معین کردے اور اگر دونوں میں سے کسی ایک معین شخص کی طرف سے احرام باندھا تو اس معین شخص کی طرف سے حج ادا ہوگا اور بلا خلاف وہ دوسرے شخص کے مال کا ضامن ہوگا اور اگر ان دونوں میں سے کسی ایک کو معین نہیں کیا یعنی بغیر تعین ان میں کسی ایک کی طرف سے احرام باندھا تو اس کو اختیار ہے کہ اعمالِ حج شروع کرنے سے پہلے پہلے ان دونوں میں سے جس ایک کے لئے چاہے اس احرام کو معین کردے، اگر اس نے اعمال شروع کرنے سے قبل کسی ایک کو معین کردیا تو امام ابو حنیفہؒ وامام محمدرحمہااﷲ کے قول میں استحساناً جائز ہے اور امام ابو یوسفؒنے کہا کہ یہ حج مامور کی طرف سے واقع ہوگا اوروہ قیاس کی رو سے ان دونوں کے مال کا