عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعد اول وقت ہے اس طرح کہ مشرق کی طرف سے سیاہی ظاہر ہوجائے۔ اور بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا جب وہاں (افق مشرق) سے رات (سیاہی)بڑھنی شروع ہوجائے تو روزہ دروا روزہ افطار کرے یعنی جس وقت مشرق کی سمت محسوس طور پر سیاہی پائی جائے۔ (مغرب کی نماز کا وقت داخل ہوجاء)تو افطار کا وقت داخل ہوجاتا ہے۔ روزہ کا رکن: اور روزہ کا کا رکن یہ ہے کہ اپنے آپ کو کھانے پینے اور جماع سے روکے یعنی اپنے آپ کو پیٹ اور شرمگاہ اور جوان دونوں سے ملحق ہے اس کی شہوات و خواہشات سے روکنا روزہ کا کرکن اور جو چیزیں روزے کو فاست کرتی اور توڑتی ہیں ان کی بنا اسی اصل پر ہے کیونکہ کسی چیز کے رکن کے نہ پائے جانے کے وقت اس چیز کا ٹوٹ جانا ایک ضروری ہے امر ہے ۔اور رکن کا نہ پایا جانا کھانا پینا اور جماع کرنا ہے خواہ صورۃ و معن ہو یا صرف صورۃ ہو یا صرف معناا اور خواہ عذر سے ہو یا بلاعذر ہو اور خواہ عمدا ہو یا خطا ہو اور خواہ طوعا ہو کر ہا ہو جبکہ اس کو اپنا روزہ دار ہوناا دہو بھول نہ کر ہو اور معنا بھول کر ہو ان سب صورتوں کی تفصیل مفسدات کے بیان میں درج ہے۔ روزہ کی شرطیں روزہ کی تین شرطیں ہیں قسم اول روزہ کے واجب ہونے کی شرطیں اور چار شرطیں ہیں (۱)مسلمان ہونا، پس کافر پر روزہ فرض نہیں ہے(۲)عاقل ہونا، پس مجنون پر روزہ فرض نہیں ہے جس کی تفصیل آگے آتی ہے۔(۳)بالغ ہونا ، پس نابالغ پر روزہ فرض نہیں ہے۔ لیکن نابالغ لڑکے کو اس کا