عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتو جب تک بکری کی طرح پورے ایک سال کا ہو کر دوسرے سال میں نہ لگ جائے جائز نہیں ہے ۷؎ اور یہ جو ہم نے ہر جنس کی عمر کا بیان کیا ہے اس سے مراد یہ ہیکہ اس سے کم عمر کا جانور قربانی کرنا جائز نہیں ہے اور اگر زیادہ عمر کا ہو تو قربانی ہوسکتا ہے حتیٰ کہ اگر اس عمر سے ذرا بھی کم ہوگا تو اس کی قربانی جائز نہ ہوگی اور اگر اس سے کچھ زیادہ عمرکا جانور ذبح کیا تو جائز بلکہ افضل ہے ۸؎ ہدی کا عیوب سے سالم ہونا : (۱) جن جانوروں کی قربانی جائز ہے انہی کی ہدی جائز ہے ۹؎ (۲) ہدی کی صفت یہ ہے کہ وہ بہت زیادہ نمایاں عیب سے صحیح وسالم ہو ۱۰؎ اور مشائخ میں سے کسی نے عیوب کے بارے میں ایک قاعدئہ کلیہ ذکر فرمایا ہے کہ اگر وہ عیب ایسا ہو جو اس کی منفعت یا اس کے جمال کو پوری طرح زائل کردے تووہ قربانی کامانع ہوتا ہے اور جو ایسا نہ ہو وہ مانع نہیںہوتا ،پھر جو عیب کہ قربانی سے مانع ہے وہ مالدار ( صاحب نصاب) کے حق میں ہر حال میں یکسا ں ہے خواہ وہ قربانی کے جانور کو ایسا ہی عیب دار خریدے یا خریدنے کے وقت تو صحیح وسالم خریدے اس کے بعد وہ اس عیب کیساتھ عیب دار ہوجائے کہ یہ کسی حال میں جائز نہیں ہے اور فقیر ( جو صاحب نصاب نہ ہو ) کے حق میں ہر حال میں جائز ہے ۱۱؎ (۳) جو جانور واضح طور پر اندھا یا کانا ہو یعنی اس کی ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی ہو یا واضح طور پر لنگڑا ہو یعنی ایسا لنگڑا ہو کہ اپنے لنگڑے پاؤں کے ساتھ قربانی کی جگہ تک نہ جاسکتا ہو صرف تین پاؤں سے چلتا ہو چوتھا پاؤں زمین پر نہ رکھ سکتا ہو یا رکھ سکتا ہو لیکن اس سے چل نہ سکتا ہو وہ جائز نہیں ہے لیکن اگروہ چوتھا پاؤں زمین پر رکھتا ہے اوراس کا