عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور بانہوں اور ہتھیلیوں پر (یعنی اعضائے تیمم پر) پہنچ گئی تو جائز ہے اور اگر نہیں پہنچی تو جائز نہیں، جس کے دونوں ہاتھ پہنچوں سے کٹ گئے ہوں وہ اپنی بانہوں پر مسیح کرے اور جس کی بانہیں بھی کٹ گئی ہوں وہ کٹی ہوئی جگہ پر مسیح کرے اور کہنیوں سے اوپر کٹا ہو تو مسیح واجب نہیں صرف منھ کا مسیح دیوار وغیرہ سے کرلے، اگر دونوں ہاتھ شل (خشک) ہو جائیں تو اپنے ہاتھ زمین پر پھیرے اور اپنا منھ دیوار پر لگا لے یہی کافی ہے اور نماز نہ چھوڑے مگر وہ ایسی حالت میں امامت نہیں کرسکتا ہاں اگر اس جیسا ہی کوئی اور بھی ہو تو اس کی امامت کرسکتا ہے۔ اگر کسی نے تیمم میں سر اور پائوں کا مسیح نہیں ہے۔ صفتِ تیمم: جس موقع پر وضو فرض ہے عذر کی حالت میں اس موقع پر تیمم بھی فرض ہے، جیسے نماز کے لئے اور جہاں وضوع واجب ہے وہا تیمم بھی واجب ہے اور جہاں وضو مستحب ہے جیسے پاک آدمی کو دخولِ مسجد کے لئے۔ تیمم کو توڑنے والی چیزوں کا بیان: ۱۔ جو چیز وضو کو توڑتی ہے وہ وضو کے تیمم کو بھی توڑتی ہے اور چیز غسل کو واجب کرتی ہے وہ غسل کے تیمم کو توڑتی ہے لیکن وضو کے توڑنے والی چیز سے غسل کا تیمم نہیں ٹوٹتا۔ پس اس مسئلہ کی تین صورتیں ہوئیں: اول وضو کے تیمم کا توڑنے والا وہ ہے جو وضو کا توڑنے والا ہے، دوم غسل کے تیمم کا توڑنے والا وہ ہے جس سے غسل ٹوٹ جاتا ہے یعنی غسل کرنا واجب ہو جائے ہے۔ سوم جس نے وضو اور غسل دونوں کا اکٹھا تم کیا پھر اگر حدثِ اصغر یعنی وضو کا توڑنے والا امر واقع ہوا تو اس صورت میں وضو کا تیمم ٹوٹ