عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گیا اور اگرانزال ہو اتو اس عورت پر غسل واجب ہوگا گویا کہ وہ احتلام ہے (فتح وبحروع وش ملتقطاً) لیکن اگر ایسا فعل جاگتے ہوئے واقع ہوا اور جن آدمی کی صورت میں ظاہر ہوا تو فقط اس کے ذکر کے بقدر حشفہ داخل ہونے سے ہی اس عورت پر غسل واجب ہوجائے گا (کیونکہ احکام کا مدار ظاہر پر ہے) اسی طرح اگر کسی آدمی نے نیند میں مونث جنّ (پری) سے جماع کیا اور انزال نہیں ہوا تو اس مرد پر غسل واجب نہیں ہوگا اور اگر انزال ہوا توا س پر غسل واجب ہوگا اور اگر بیداری میں کسی آدمی نے مونث جنّ سے جماع کیا اور وہ اس وقت انسانی عورت کی شکل میں تھی تو صرف دخول حشفہ سے ہی غسل واجب ہوجائے گا خواہ انزال ہو یا نہ ہو، لیکن بعض علمانے یہ تعلیل کی ہے کہ چونکہ انسان اور جنّ کے درمیان مناکحت حرام ہے اس لئے اس صورت میں بھی انزال کے بغیر آدمی پر غسل واجب نہیں ہونا چاہئے جیساکہ چوپایا یا مردہ کے ساتھ وطی کرنے کا حکم ہے لیکن اگر عورت کے پاس کوئی جن آدمی کی صورت میں ظاہر ہوا اور اس سے وطی کی اور اس عورت کو اس کا علم نہیں ہوا کہ وہ جنّ ہے تو اس عورت پر غسل واجب ہوگا یا آدمی کے پاس مونث جنّ ظاہر ہوئی اور اس آدمی نے اس مؤنث جنّ سے وطی کی اور وطی کے بعد معلوم ہوا کہ وہ جنّ ہے تو اس مرد پر غسل واجب ہوگا (منحہ وش) (تنبیہ) مجامعت کے یہ احکام غسل کے لئے بیان ہوئے ہیں اس سے یہ نہیں سمجھ لیناچاہئے کہ ناجائز مجامعت کا مرتکب عذاب وسزا کا مستحق نہیں رہا بلکہ یہ سخت گناہ کبیر ہ اور حرام ہے اور اس کا مرتکب عذاب وسزا کا مستحق ہے۔ ۲۔ حیض ۳۔ نفاس: (۱) غسل فرض کرنے والی چیزوںمیں سے حیض ونفاس ہے پس جب حیض ونفاس کا خون نکل کرعورت کی فرج خارجی تک پہنچ جائے تو غسل فرض ہوگا اور