عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نیت میں روزہ کا تعین کرنا: نیت میں تعین کرنے کے اعتبار سے بھی روزہ کی دو قسمیں ہیں ۔اول وہ روزے جن میں نیت کا تعین شرط نہیں ہے اور دوم وہ جن میں تعین شرط ہے۔ جن روزوں میں نیت کا تعین شرط نہیں ہے ان یں افضل یہ ہے کہ متعین کرے یہ وہی تین قسم کے روزے ہیں جن میں نیت کا رات میں ہونا شرط نہیں ہے یعنی ادائے رمضان اور ادائے نذر معین زمانہ اس لء کہ وہ بھی رمضان کے حکم میں ہے کیعنکہ ان دونوں میں وقت متعین ہے اور متعین کے لئے کسی تعین کی ضرورت نہیں ہوتی ۔اور ادائے نفل اس لئے کہ سوائے رمضان کے تمام ایام اس کے لئے وقت ہے پس رمضان و نذر معین اور نفل کا روزہ اس دن کے روزہ کی نیت سے یا مطلق روزہ کی نیت یا نفل روزہ کی نیت سے رکھے تو جائز ہے۔ اور مطلق روزہ کی نیت سے مراد یہ ہے کہ اس یں یہ نہ کہا ہو کہ فرض ہے یا واجب ہے یا سنت ہے اس لئے کہ تمام ماہ رمضان اپنے فرض روزوں کے لئے خالص وقت ہے اس میں دوسرا روزہ مشروع نہیں ہے پس یہ فرض ہی کے لئے متعین ہوگیا اور جو شارع علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف سے متعین ہے اس میں تعین کی ضرورت نہیں اور نذر معین اللہ تعالیٰ کے واجب کر دینے معتبر ہوئی ہے یعنی نذر معین کو رمضان پر قیاس کیا گیا کیونکہ رمضان شارع علیہ الصلوۃ والسلام کے تعین سے متعین ہے اور نذر اس نذر کرنے والے کی طرف سے متعین ہے تو دونوں میں مطلق نیت کافی ہے اور نفل مٰں کسی تخصیص کی ضرورت نہیں ہے اس لئے یہ مطلق نیت سے حاصل ہوجاتا ہے پس ان تینوں قسموں میں ہر ایک روزہ مطلق نیت کے ساتھ درست ہوجائے گا۔