عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اکثر عدد سے زائد یعنی چار سے زائد (مزید تین ) کنکریاں ترک کرنا ۔ (۳) رمی کو وقتِ ادا سے مؤخر کرنا یعنی قضا کردینا ۸؎ مکروہاتِ رمی :مکروہات ِ رمی سنن ومستحبات ِ رمی کے بالمقابل ہیں اور یہ ہیں:۔(۱) قربانی کے دن یعنی رمی کے پہلے دن زوال کی بعد رمی کرنا بالاتفاق بلکہ بالاجماع مکروہ ہے اور رمی کے چوتھے دن زوال سے پہلے رمی کرناامام صاحب کے نزدیک صحیح قول کی بنا پر مکروہ ہے ۔ (۲) بڑے پتھر سے رمی کرنا ۔…(۳)ایک بڑا پتھر توڑ کر رمی کے لئے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بنانا مکروہ ہے ۹؎ جیساکہ آجکل بہت سے لوگ کرتے ہیں ۱۰؎ (۴) جمرہ کے نزدیک سے کنکریاں لے کر ان سے رمی کرنا اس لئے کہ جمرہ کے آس پاس کی کنکریاں مردود ہیں حدیث شریف میں اسی طرح آیا ہے پس یہ اس کے ساتھ بدفالی لینا ہے اس کے باوجود اگر کسی نے جمرات کی جگہ سے کنکریاں لے کر رمی کی تو کراہت کے ساتھ جائز ہے اور یہ کراہت تنزیہی ہے ۱۱؎ (۵) مسجد سے کنکریاں لے کر اُن سے رمی کرنا کیونکہ مسجد کی کنکریاں قابلِ احترام ہوگئی ہیں اس لئے ان کا مسجد سے نکالنا خصوصاً بے توقیری کے کام کے لئے نکالنا مکروہ ہے ۱؎ (۶) کنکریوں کا نجس جگہ سے لینا مکروہ ہے اگر ایسا کیا تو جائز ہے لیکن مکروہ تنزیہی ہے ۲؎ اور اگر یقینی طور پر نجس کنکری سے رمی کیا تو جائز ہے مگر مکروہ ہے ۳؎