عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور پانچویں قسم جھوٹا نجس متفق علیہ بتائی ہے اور وہ خنزیر کا جھوٹابتایا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے اس لئے کہ خنزیر کے جھوٹے پانی میں بھی امام مالک ؒ کا اختلاف ہے جیسا کہ کتے کے جھوٹے کے بارے میں اختلاف ہے اور ان کے نزدیک ان دونوں کا اور چوپایہ درندوں کا جھوٹا پاک ہے پس صحیح یہ ہے کہ جھوٹے پانی وغیرہ کی قسمیں چارہی ہیں (بدئع) (ان سب کے احکام کی تفصیل آگے آتی ہے، مولف) ۳۔ آدمی کا جھوٹا بالاتفاق بلا کراہت پاک ہے اور پاک کرنے والا ہے اس لئے کہ جھوٹے میں لعاب کااعتبار کیاجاتاہے جو ا س میں مل جاتاہے اور انسان کا لعاب پاک ہے کیونکہ وہ پاک گوشت سے پیدا ہوتاہے (کبیری وم وغیرہما) اور انسان کا گوشت کھانا اس کے احترام واکرام کیوجہ سے ممنوع ہے اس کے نجس ہونے کی وجہ سے نہیں اس حکم میں جنبی اور پاک اور حیض ونفاس والی عورت، چھوٹا اور بڑا مسلم وکافر، مذکر ومونث میں کوئی فرق نہیں ہے جبکہ اس کا منہ پاک ہولیکن اگرکسی نے آدمی کامنہ ناپاک ہے تو اس کاجھوٹا نجس ہوجائے گا مثلا ً اگرشراب پینے والاشخص شراب پی کر اسی وقت پانی پئے تو اس کا جھوٹا ناپاک ہوجائے گا، یہ حکم اس کے گوشت کے نجس ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کے منہ کے نجس ہونے کی وجہ سے ہے جیساکہ اگر کسی شخص کے منھ سے خون آتا ہو اور تھوک سرخ رنگ کا ہوجاتاہویا اس نے کوئی نجس چیز کھائی یا پی ہو یا اس کومنہ بھر کر قے ہوئی ہو تو ا س کا جھوٹا بھی ناپاک ہوجائے گا لیکن اگر وہ شخص اتنی دیر کے بعد پانی پئے کہ کئی بار تھوک نگلنے سے اس کامنہ دُھل جائے توامام ابو حنیفہؒ وامام ابو یوسفؒ کے مذہب پر صحیح قول کے بموجب وہ پانی ناپاک نہیں ہوگا (بحروط وکبیری وغیرہا ملتقطاً) پس اگروہ چندبار اپنا تھوک نگل لے گا توصحیح قول کی بموجب اس کامنہ پاک ہوجائے گا (ع) لیکن امام