عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(کبیری) اس کی تفصیل پہلے بیان ہو چکی ہے، مؤلف) پس اگر منی عضو مخصوص سے باہر نہیں نکلی یعنی ذکر کی ڈنڈی یا فرج داخل میں ہی رہ گئی تو اس پر بالا تفاق غسل فرض نہیں ہوگا اس لئے کہ یہ باطن کے حکم میں ہے لیکن اگر منی اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہونے کے بعد اس زخم سے باہر نکلی جو خصیہ میں ہے تو ظاہر یہ ہے کہ (طرفین کے نزدیک) اس پر غسل فرض ہوگا۔ (ش) جنابت کا دوسرا سبب، دخول: (۱) جنابت کا دوسرا سبب دخول (ایلاج) ہے پس زندہ مرد وعورت کے دونوں راستوں یعنی قُبل ودبرُ (پیشاب وپاخانے کا مقام) میں سے کسی ایک راستے میں دخول سے جبکہ حشفہ (سرذکر) اندر چھپ جائے خواہ انزال ہو یا نہ ہو فاعل اور مفعول بہ دونوں پر جبکہ دونوں مکلف یعنی عاقل وبالغ ہوں یا ان میں سے جو مکلف ہے اس پر غسل واجب ہوجائے گا، ہمارے علماء کا یہی مذہب ہے اور یہی صحیح ہے (ع وبحر کبیری و دروش ملتقطاً) یہ حکم اس وقت ہے جبکہ دونوں زندہ ہوں اور مفعول بہ عورت ہو یا مرد ہو یا خنثیٰ مشکل ہو اور فاعل مرد ہو (مستفاد عن کتب الفقہ) حشفہ ختنہ میں کٹنے والی کھال کی جگہ سے اوپر تک ہے کھال کٹنے کی جگہ میں اس داخل نہیں ہے (ش) حشفہ کے پوری طرح اندر داخل ہونے کی قید سے معلوم ہوا کہ ذکر کے فرج یا دبر کے ساتھ صرف مل جانے سے جب تک انزال نہ ہو دونوں میں سے کسی پر غسل فرض نہیں ہوتا لیکن اس سے وضو کے ٹوٹ جانے میں اختلاف ہے، امام ابو حنیفہ ؒ وامام ابو یوسفؒ ؒ کے نزدیک اس کا وضو ٹوٹ جائے گا خواہ مذی نکلے یا نہ نکلے، اور امام محمدؒ کے نزدیک جب تک مذی نہ نکلے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (بحر) (تفصیل نواقض وضو کے بیان میںمذکور ہے، مؤلف) (۲) اگر کسی کا حشفہ (سر ذکر کٹاہوا ہو تو ذکر مقطوع الحشفہ (بیقہ آلت) بقدر حشفہ اندر داخل کرنے سے