عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے گا وَیَبْقٰی وَجہُ رَبِّکَ ذُوالجَلَالِ وَالِاکرَامِ (الرحمن :۲۷) ’’اور آپ کے پروددگار کی ذات جو کہ عظمت واحسان والی ہے، باقی رہ جائے گی‘‘ تو اُس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گا لِمَنِ المُلکُ الیَومِ (المؤمن :۱۶) ’’آج کے دن کس کی حکومت ہے‘‘ لیکن کوئی جواب دینے ولا نہ ہوگا تو پھر خود ہی فرمائے گا لِلّٰہِ الوَاحِدِ القَھَّار (المؤمن :۱۶) ’’ملک ایک اللہ قہار ہی کا ہے‘‘۔ یہ نفخۂ اولی کا بیان تھا چالیس برس کے بعد پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا اس سے ہرچیز دوبارہ موجود ہوجائے گی اس کی کیفیت ’’والبعث بعدالموت ‘‘کے عنوان میں ملا حظہ فرمائیں :۔ (۶) وَالقَدرِ خَیرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی : وَالقَدرِ خَیرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰیکامطلب یہ ہے کہ بندے کہ تمام افعال کا خواہ وہ نیک ہوں یا بد، خالق اللہ تعالیٰ ہے لقولہ تعالی وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعمَلُونَ (صٰفٰت: ۹۶) ’’اللہ تعالیٰ نے بنایا تم کو اور جو (چیزیں ) تم بناتے ہو‘‘ اور چونکہ بندے فاعل اور کا سب ہیں اس لئے کسب پرجزا ورسزا مرتب ہوتی ہے جَزَائً بِمَا کَانُو یَعمَلُونَ ( السجدہ :۱۷) ’’بدلہ اس کا جو کرتے تھے‘‘ یعنی یہ جنت ان جنتیوں کو ان کے اعمال کے بدلے دی گئی ہے نیز فَمَن شَآئَ فَلیُؤمِن وَمَن شآئَ فَلیَکفُر ( الکہف : ۲۹) ’’ہم نے اختیار دیاہے پس جو چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے کافر رہے، لیکن کافروں کے واسطے ہم نے جہنم تیار کر رکھی ہے‘‘ نیکی کے کسب سے اللہ تعالی راضی ہوتا ہے اور بدی کے کسب سے ناراض ہوتا ہے اور بدی کے کسب سے ناراض ہوتا ہے قال اللّٰہ تعالیٰ وَلَا یَرضٰی لِعِبَادِہِ الکُفرَوَانِ تَشکُرُو یَرضَہُ لَکُم (الزمر :۷) ’’اللہ تعالی اپنے بندوں سے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر شکر کرو گے تو وہ تم سے بسبب اس کے خوش ہوگا‘‘ نیز فرمایا اِنَّ اللّٰہَ یَا مُرُ بِالعَدلِ وَالِا حسَانِ وَاِیتآ یٔ ذِی القُربٰی وَیَنھٰی عَنِ الفَحشَآئِ