عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
صورتوں میں بھی اس کیلئے عمرہ متعین ہوجائے گا جیسا کہ اوپر مبہم کے بیان میں مفصل گزر چکا ہے۔ ۱؎ (۵) اگر کسی نے مطلق حج کی نیت کی یعنی حج کی نیت کی لیکن فرض یا نفل کا تعین نہیں کیا اور اس پر حج فرض ابھی باقی ہے تو اس نیت سے اس کا حج کا احرام صحیح ہوجائے گا اور اس مطلق نیت سے فرض حج ادا ہوجائے گا یعنی استحساناً ظاہر المذہب کی بنا پر فرض کی جگہ شمار ہوگا ۲؎ یعنی اگر کسی شخص نے مطلق طور پر حج کا احرام باندھا اور فرض یا نفل کی نیت نہیں کی تو وہ فرض ہوگا اس لئے کہ مطلق کامل کی جگہ شمار ہوتا ہے پس اگر اس کے ذمہ حجۃ الاسلام یعنی فرض حج باقی ہے تو استحساناً ظاہر المذہب میں یہ حج بالاتفاق فرض حج کی جگہ واقع ہوگا ۳؎ اور اگر نفل حج کے لئے معین کیا تو یہ حج نفل ہوگا اگرچہ اس نے ابھی حج فرض ادا نہ کیا ہو ۴؎ اور اسی طرح اگر کسی دوسرے کی طرف سے حج ادا کرنے کی نیت کی یا نذر کی نیت کی تو جس کی نیت کی ہے یعنی جس کے لئے معین کیا وہی ادا ہوگا اگرچہ اس نے ابھی تک فرض حج ادا نہ کیا ہو، اور امام ابو حنیفہ و امام ابو یوسف رحمہما اﷲ سے اس بارے میں صحیح و معتمد و صریح روایت یہی منقول ہے کہ فرض حج نفل حج کی نیت سے ادا نہیں ہوتا۔ ۵؎ (۶) اور اگر کسی نے حج کا احرام باندھا تو وہ اسی سال کے حج کا احرام ہوگا۔ ۶؎ جس چیز کا احرام باندھا اس کو بھول جانے کے مسائل : (۱) اگر کسی شخص نے کسی ایک معین نسک مثلاً حج یا عمرہ کا احرام