عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دمِ قِران وتمتع کا بدل (بدلِ ہدی کے روزے) ہدی کا ذبح کرنا اس شخص پر واجب ہے جو ہدی پر قادر ہو،پس اگر کوئی شخص اس پر قادر نہ ہو یعنی وہ تنگ دست ہو ، ہدی کے لئے اس کے پاس رقم نہ ہو تو و ہ تین روزے ایامِ حج میں (دسویں ذی الحجہ سے پہلے ) رکھے اور سات روزے اپنے اہل وعیال میں واپس آکر رکھے لقولہ تعالیٰ ’’ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃٍ اِذَارَجَعْتُمْo تِلْکَ عَشَرَۃ’‘ کَامِلَۃ’‘o الآیہ‘‘۲؎ پس جب قارن یا متمتع منیٰ یا مکہ معظمہ یا حدودِ حرم میں ہدی ذبح کرنے سے عاجز ہو یعنی یہاںاس کے پاس اپنے نان نفقہ وغیرہ سے اور جن کا نفقہ وغیرہ اس کے ذمہ ہے ان کے خرچ سے زائد اتنی رقم یا سامان نہیں ہے کہ ہدی کا جانور خریدنے کے بعد اپنے گھر پہنچے اور وہاں کے مطالبِ دین ادا کرنے کے لئے خرچہ بچ رہے اور قربانی کاجانور بھی اس کی ملکیت میں اس کے پاس نہیں ہے تو ا س پر واجب ہے کہ اس ہدی کے بدلے پورے دس دن کے روزے رکھے اگرچہ وہ اپنے شہر میں مالدار ہوکیونکہ دمِ تمتع و قران کے ذبح کرنے کا مقام مکہ معظمہ ہے پس وہاں پر مالدار تنگ دست ہونے کا اعتبار کیا جائے گا ۳؎ اور اگر ہدی کا جانور وہاں اس کی ملکیت میں موجود ہے تو اس کو روزے رکھنا جائز و کافی نہیں ہے خواہ وہ اس ہدی کی طرف محتاج ہو ( یعنی اُسے دوسرے خرچ کے لئے اس کو بیچنے کی ضرورت ہو ) یا اس پر قرضہ ہو کیونکہ قرضہ موجود ہ ہدی کو ذبح کرنے سے نہیں روکتا البتہ خریدنے سے روکتا ہے ، یہ تفصیلِ مذکورہ اس وقت ہے جبکہ وہ شخص آفاقی ہولیکن اگر وہ شخص مکی ہو اور وہ ہُنر جاننے والا شخص ہے تو ایک دن کے نفقہ کے مقدار سے زائد اتنی رقم نہ ہو کہ جس سے ہدی خرید سکے تب تنگ