عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، پس اگر دو شخصوں نے مل کر حرم کا کوئی درخت کاٹا تو دونوں پر ایک ہی قیمت واجب ہوگی اور اسی طرح قارن پر بھی ایک ہی جزا واجب ہوگی ( اس کی تفصیل قارن کی جنایات میں درج ہے، مؤلف) ۷؎ (۱۷)حرم کے شکار کے برخلاف حرم کے درخت پر دلالت کرنے سے کچھ واجب نہیں ہوگا ۸؎ (۱۸)حرم کے درخت اور گھاس کا کاٹنا مطلق طور پر منع ہے خواہ درانتی سے کاٹے یااونٹ اپنی ہونٹوں سے کاٹے ۹؎ پس حرم کی گھاس کو درانتی سے نہ کاٹے ۱۰؎ اور اونٹ کا ہونٹوں سے کاٹنا درانتی سے کاٹنے کی مانند ہے ۱۱؎ جُوں اور ٹڈّی کا مارنا : (۱)احرام کی حالت میں جُوں کو نہ مارا جائے، یہ حکم اس لئے نہیں ہے کہ وہ شکار ہے بلکہ اس لئے کہ یہ میل کچیل کودور کرنا ہے کیونکہ جُوں بدن کے مَیل کچیل سے پیدا ہوتی ہے اس لئے اس کا حکم بالوں کی مانند ہے اور محرِم کے لے اپنے بدن سے میل کچیل دور کرنا بالوں کو دور کرنے کی طرح ممنوع ہے ۱۲؎ لیکن کہ اگرمحرم نے زمین وغیرہ پر پڑی ہوئی جوں کو یا اپنی بدن یا کپڑے کے علاوہ کسی اور کے بدن ( یا کپڑے ) سے جوں کو ماردیا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے ۱۳؎ بخلاف کسی دوسرے شخص کا سرمونڈنے کے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ۱۴؎ (۲) اگر کسی مُحرِم نے اپنے بدن یا کپڑے پر سے ایک جُوں ماردی تو ایک روٹی کا ٹکڑا یا ایک کھجور صدقہ کردے اور دویا تین جوں مارنے کے بدلے میں ایک مٹھی گیہوں دیدے